جواب: امام بخاری نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
’’نکاح میں شرط رکھنا۔‘‘[1]
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم پر ضروری ہے کہ تم ان شرائط کو پورا کرو جن کے ذریعے تم نے عورتوں کی شرمگاہ کو اپنے لیے حلال کیا ہے۔‘‘[2]
اس حدیث کی بناء پر نکاح کے وقت (سوال میں ذکر کردہ) شرط رکھی جا سکتی ہے جس کی پابندی کرنا ضروری ہے۔ البتہ ناجائز شرط رکھنا درست نہیں اور نہ ہی اس کا پورا کرنا ضروری ہے۔ واللہ اعلم!
خاوند کی اطاعت
سوال: میرا یہ سوال ہے کہ شادی کے بعد عورت کو اپنے خاوند کی اطاعت کو کیوں ضروری قرار دیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کا کیا ثبوت ہے؟
جواب: شادی کے بعد میاں بیوی کو شریعت کے مطابق زندگی گزارنا ضروری ہے۔ ایسے حالات میں اختلاف رائے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اب اس اختلاف کو ختم کرنے کے لیے کس فریق کو اتھارٹی ہونی چاہیے، قرآن کریم نے یہ اختیار خاوند کو دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ﴾[3]
’’مرد، عورتوں کے جملہ معاملات کے ذمہ دار اور منتظم ہیں اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر برتری دے رکھی ہے اور اس لیے بھی کہ وہ اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔‘‘
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مرد اپنے اہل بیت پر حکمران ہے۔‘‘[4]
واضح رہے کہ خاوند کی اطاعت مطلق نہیں بلکہ اسے مشروط رکھا گیا ہے کہ خاوند کی بات ماننے میں شریعت کی خلاف ورزی نہ ہو۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ ایک باب بایں الفاظ قائم کیا ہے۔ ’’گناہ اور معصیت میں بیوی، اپنے خاوند کی اطاعت نہیں کرے گی۔‘‘ [5]بہرحال اس اطاعت کے لزوم کے کئی ایک اسباب ہیں:
٭ مردوں میں تفویض کردہ ذمہ داری کو نبھانے کی زیادہ قدرت ہوتی ہے۔
٭ دین اسلام میں مرد، عورت کے تمام اخراجات کا ذمہ دار ہے۔
اس سلسلہ میں درج ذیل چند باتوں کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
٭ بیوی کو اپنے خاوند کی اطاعت کرنے میں اللہ تعالیٰ سے اجر ملے گا۔
|