رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا، یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا ہے، مجھے پاک کر دیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس بھیج دیا پھر وہ اگلے دن آئی او رعرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے مجھے واپس کیوں بھیجا ہے؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ مجھے یوں ٹال رہے ہیں جیسے آپ نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کو ٹالا تھا حالانکہ میں زنا کی وجہ سے حاملہ ہوں، آپ نے فرمایا کہ اب تو چلی جا، جب تو بچہ جنم دے لے تو پھر آنا، جب اس نے بچہ جنم دیا اور وہ روٹی وغیرہ کھانے لگا تو پھر آئی اور آپ سے عرض کیا کہ آپ مجھے پاک کر دیں، پھر آپ نے وہ بچہ ایک مسلمان کے حوالے کر کے اسے رجم کر دینے کا حکم دیا۔[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناجائز بچے کی وجہ سے اس عورت کو رجم نہیں کیا تاآنکہ اس نے جنم نہیں دے دیا، اس کا مطلب یہ ہے حمل خواہ ناجائز ہی کیوں نہ ہو اسے تلف کرنا کسی صورت میں جائز نہیں۔ ہمیں اس قتل ناحق سے گریز کرنا چاہیے، کل ہم نے اللہ کے حضور پیش ہونا ہے وہاں اس قتل ناحق کے لیے کیا عذر پیش کیا جائے گا، اس حوالے سے ہم ڈاکٹر حضرات سے عرض کرتے ہیں کہ وہ روپے پیسے کی خاطر اس قبیح فعل سے اجتناب کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا و آخرت میں اپنے غضب سے محفوظ رکھے اور ہمارے ساتھ اپنی رافت و رحمت کا معاملہ کرے۔
پراندے کی شرعی حیثیت
سوال: عورتیں عام طور پر بالوں کی حفاظت اور پراگندگی سے بچانے کے لیے پراندہ استعمال کرتی ہیں جبکہ کچھ علماء کا موقف ہے کہ پراندہ کا استعمال شرعی طور پر درست نہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔
جواب: ہمارے ہاں مشرقی خواتین کے ہاں پراندے کے استعمال کا رواج ہے جو آج کل روشن خیالی کے پیش نظر متروک ہوتا جا رہا ہے، عام طور پر پراندہ استعمال کرنے کے تین مقاصد حسب ذیل ہیں:
٭ بال گھنے اور لمبے نظر آئیں، اسی لیے سیاہ دھاگوں کا پراندہ استعمال کیا جاتا ہے۔ شرعی طور پر اس مقصد کے پیش نظر سیاہ رنگ کا پراندہ ناجائز ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو دھوکہ دہی اور باعث لعنت قرار دیا ہے۔ [2]
کچھ اہل علم تو مطلق طور پر پراندے کے استعمال کو ممنوع قرار دیتے ہیں، خواہ وہ کسی رنگ کا ہو، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی چیز کو بالوں کے ساتھ ملانے سے منع فرمایا ہے۔
چنانچہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات پر ڈانٹا ہے کہ عورت اپنے بالوں کے ساتھ کوئی چیز ملائے۔‘‘[3]
ہمارے رحجان کے مطابق پراندے کو مطلق طور پر نا جائز کہنا خواہ وہ کسی رنگ کا ہو محل نظر ہے، کیوں کہ حدیث کے سیاق و سباق سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کے ساتھ بال ملانے سے منع فرمایا اور اسے دھوکہ دہی قرار دیا ہے۔ سیاہ
|