٭ گفتگو کے دوران عورت اپنی چادر اور چاردیواری کے تحفظ کا پورا خیال رکھے۔
٭ یہ بات چیت حسب ضرورت ہو، ضرورت سے زیادہ کسی صورت میں نہ ہو۔
ان شرائط و ضوابط کی پابندی کرنے کے ساتھ ساتھ ہم یہ بھی نصیحت کرتے ہیں کہ ایک مسلمان کو فتنے میں مبتلا کر دینے والے اسباب سے بچ کر رہنا چاہیے اور اس سلسلہ میں انتہائی احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ واللہ اعلم!
بیوی کے معاملات میں غیر شوہر کی مداخلت
سوال: شریعت میں خاوند کے چھوٹے بڑے بھائیوں کے کیا حقوق ہیں، جن کا پورا کرنا مجھ پر لازم ہے۔ کیا وہ میرے کمرے میں اجازت کے بغیر آ جا سکتے ہیں؟ نیز انہیں اس بات کی اجازت ہے کہ میری ازدواجی زندگی میں دخل اندازی کریں؟ اس سلسلہ میں بہت پریشان ہوں، میری رہنمائی کریں۔
جواب: اللہ تعالیٰ نے شادی کے بعد بیوی پر خاوند کا حق اور اس کی اطاعت واجب کی ہے، اور بیو ی پر خاوند کی نافرمانی حرام ہے، خاوند کے چھوٹے بہن بھائیوں کا حق یہ ہے کہ ان پر دست شفقت رکھیں، ان کی ضروریات کا خیال رکھیں، البتہ بڑے بھائیوں سے شرعی پردہ کریں، ان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے بڑے بھائی کی بیوی سے بدسلوکی کریں اور اس کے کمرے میں بلا اجازت گھس آئیں یا اس کی ازدواجی زندگی میں مداخلت کریں۔ بلکہ ان کے لیے ضروری ہے کہ محرم کی موجودگی کے بغیر کمرے میں نہ آئیں تاکہ غیر محرم کے ساتھ خلوت نہ ہو سکے، کیوں کہ اس قسم کی خلوت حرام اور ناجائز ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’تم عورتوں کے پاس جانے سے احتراز کرو، ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! ادیور کے متعلق کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیور تو موت ہے۔‘‘[1]
’’دیور تو موت ہے۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسروں سے زیادہ اس کا فتنے میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے اس لیے کہ عورت کے پاس جانا اور اس سے خلوت کرنا اس کے لیے دوسروں کی نسبت آسان اور ممکن ہے اور اس کے گھر میں ہونے کی وجہ سے اس پر کوئی انکار بھی نہیں کرتا۔ لیکن اگر اجنبی ہو تو اس کے لیے یہ ممکن نہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ حدیث میں ’’حمو‘‘ کا لفظ آیا ہے، اس سے مراد خاوند کے آباؤ اجداد اور اولاد و احفاد کے علاوہ دوسرے رشتہ دار بھی ہیں۔ مثلاً بھائی، بھتیجے، چچا اور چچا کے بیٹے وغیرہ ان سب کے لیے جائز نہیں کہ وہ ازدواجی تعلقات میں مداخلت کریں یا آپ اور آپ کے خاوند کے مخصوص معاملات میں دخل اندازی کریں۔ ہاں اگر یہ حضرات کسی شرعی کام کا کہیں یا غیر شرعی کام سے بچنے کا کہیں تو ان کی بات کو ماننا ضروری ہے، خواہ وہ قریبی رشتہ دار ہو یا کوئی دوسرا۔
بہرحال بیوی پر خاوند کی اطاعت اور فرمانبرداری ضروری ہے اور خاوند کے وہ رشتہ دار جو اس کی بیوی کے لیے غیر محرم کی
|