ہوتا ہے، اسے شراب پلا کر مقابلے میں رکھا جاتا ہے، جو تیتر زیادہ دیر تک بولتا رہے وہ جیت جاتا ہے،بعض اوقات اس میں شرط بھی لگائی جاتی ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب: پرندوں کو کسی جائز مقصد کے لیے پالنا جائز ہے، بشرطیکہ اس کے کھانے پینے اور دیگر حقوق کا خیال رکھا جائے۔ جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے چھوٹے بھائی ابوعمیر نے ایک سرخ چڑیا گھر میں رکھی ہوئی تھی وہ اس سے کھیلا کرتے تھے، وہ مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بطور مزاح اسے کہا کرتے تھے: ’’اے ابو عمیر! نغیر کو کیا ہو گیا؟‘‘[1]
اگر اس طرح چڑیا یا پرندہ گھر میں رکھنا منع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع کر دیتے۔ اگر پرندے وقت کے ضیاع کا باعث ہوں تو انہیں پالنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
صورت مسؤلہ میں تیتر کے متعلق وضاحت کی گئی ہے کہ اسے شراب پلا کر مقابلے میں لایا جاتا ہے اور جو زیادہ دیر تک بولتا رہے وہ مقابلہ جیت جاتا ہے، اس کے ناجائز ہونے میں کیا شبہ ہے؟
چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کبوتر کا پیچھا کرتے دیکھا تو فرمایا: ’’ایک شیطان دوسرے شیطان کا پیچھا کر رہا ہے۔‘‘[2]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کبوتر بازی، بٹیر بازی، تیتر بازی اور مرغ لڑانا وغیرہ سب فضول اور ناجائز مشاغل ہیں۔ اگر ان کے مقابلوں میں شرط لگائی جائے، جس میں ہارنے والا، جیتنے والے کو کوئی چیز یا نقد رقم ادا کرے تو یہ جوا ہے جسے قرآن کریم نے حرام، نجس اور شیطانی عمل قرار دیا ہے۔ بہرحال ہر وہ مشغلہ جس کو جائز حد سے زیادہ اہمیت دی جائے اور اس سے وقت یا رقم ضائع کی جائے، وہ ممنوع اور ناجائز ہے۔ مذکورہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبوتر بازی کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا ہے اور اسے شیطانی کام سے تعبیر کیا ہے۔ کبوتر کو شیطان اس لیے کہا گیا ہے کہ اس کے مفاسد کی وجہ سے شیطان خوش ہوتا ہے۔ کبوتر بازی کی طرح بٹیر بازی، پتنگ بازی بھی فضول اور خطرناک مشغلہ ہے۔ ایک مسلمان کو ایسے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ایسے کاموں کے حرام ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ ایسے کاموں میں مشغول ہو کر وقت ضائع کرتے ہیں حتی کہ نماز کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ اگر کبوتروں، تیتروں اور بٹیروں کو تجارت یا گھر کی زینت کے لیے رکھا جائے تو جائز ہے بشرطیکہ ان کے دانے، کھانے، پینے کا خیال رکھا جائے۔ مقابلہ بازی کے لیے رکھنا شرعی طور پر جائز نہیں۔ (واللہ اعلم)
نبیذ کیا ہوتا ہے؟
سوال: احادیث میں نبیذ کا ذکر بکثرت آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے نوش کرتے تھے، یہ نبیذ کیا ہے؟ اس کی وضاحت کریں۔
جواب: نبیذ تازہ اور خشک دونوں قسم کے پھلوں سے تیار کیا جاتا ہے، بازار میں ہر قسم کے پھل کا جوس دستیاب ہے، یہ
|