’’دو سورتیں ایک رکعت میں پڑھنا، سورتوں کی آخری آیات یا سورتوں کو تقدیم و تاخیر سے پڑھنا یا سورتوں کی ابتدائی آیات پڑھنے کا بیان۔‘‘
پھر اس مسئلہ کو ثابت کرنے کے لیے چند احادیث و آثار کا حوالہ دیا ہے جو اس مسئلہ کے اثبات کے لیے کافی ہیں، طالب حق کو بخاری کے اس مقام کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
دوران نماز قرآن دیکھ کر قراء ت کرنا
سوال :جو آدمی سورۃ فاتحہ یا قرآن کی دیگر آیات زبانی نہ پڑھ سکتا ہو، اسے کیا کرنا چاہیے، کیا وہ قرآن دیکھ کر پڑھ سکتا ہے؟
جواب: جو آدمی سورۃ فاتحہ زبانی نہ پڑھ سکتا ہو اسے چاہیے کہ وہ دوران نماز تسبیح و تہلیل کرتا رہے اور جب تک سورۃ فاتحہ یاد نہ ہو سکے وہ اسی پر اکتفا کرتا رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز سکھائی اور فرمایا کہ اگر تمہیں قرآن کا کچھ حصہ یاد ہے تو اسے نماز میں پڑھو بصورت دیگر الحمد للہ، اللہ اکبر اور لا الٰہ الا اللہ پڑھتے رہو پھر رکوع میں چلے جاؤ۔[1]
اسی طرح ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے قرآن میں سے کچھ بھی یاد نہیں لہٰذا اپ مجھے وہ چیز سکھا دیں جو مجھے کافی ہو؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سبحان اللّٰہ، الحمد للّٰہ، لا الٰہ الا اللّٰہ واللّٰہ اکبر اور لاحول ولا قوۃ الا باللّٰہ کہتے رہو۔[2]
لیکن ہمیشہ کے لیے ان کلمات پر اکتفاء کرنا صحیح نہیں۔ ناخواندہ شخص کو چاہیے کہ وہ فاتحہ سیکھنا شروع کر دے جب تک یاد نہ ہو وہ ان کلمات کو دوران نماز پڑھتا رہے، اسی طرح اگر دیکھ کر قرآن پڑھ سکتا ہے تو دوران نماز قرآن دیکھ کر پڑھنا بھی جائز ہے لیکن اس پر دوام اختیار کرنا درست نہیں۔
حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ایک غلام دیکھ کر قرآن پڑھتا اور امامت کراتا تھا۔[3]
تین وتر پڑھنے کا طریقہ
سوال :تین وتر پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟ قرآن وحدیث میں اس کی ادائیگی کس طرح منقول ہے؟ تفصیل سے وضاحت فرمادیں۔
جواب: تین وتر پڑھنے کے عام طور پر تین طریقے حسب ذیل ہیں:
٭…سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق مروی ہے کہ وہ دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیتے تھے، اس کے بعد وتر (ایک رکعت) پڑھتے۔[4]
ایک مرفوع روایت میں بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت الگ پڑھتے اور ایک رکعت جدا ادا کرتے اور کبھی کبھی سلام کی
|