خوش کر سکوں۔
جواب: میاں بیوی کا ایک دوسرے کے لیے اس انداز میں بن سنور کر رہنا جو تعلقات کی مضبوطی کا ذریعہ ہو بڑا مستحسن امر ہے، لیکن اسلامی حدود و قیود میں رہتے ہوئے ایسا کرنا چاہیے، اگر خاوند کی اطاعت میں اللہ کی نافرمانی ہوتی ہو تو اس صورت میں اللہ کی اطاعت مقدم ہو گی۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں ہونی چاہیے۔ ‘‘[1]
اس کا مطلب یہ ہے کہ خاوند کی اطاعت اللہ، اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے تابع ہے۔
صورت مسؤلہ میں خاوند کی اطاعت کرتے ہوئے وگ کا استعمال کرنا جائز نہیں کیوں کہ ایسا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے۔
چنانچہ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا اللہ کے رسول! میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے اور بیماری کی وجہ سے اس کے سر کے بال جھڑ گئے ہیں۔ کیا اس کے بالوں کے ساتھ نئے بال لگا دوں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے بالوں میں پیوند لگانے والی اور لگوانے والی پر لعنت کی ہے۔‘‘ [2]
ایک روایت میں ہے کہ بیٹی کا خاوند چاہتا ہے کہ اس کے بال لمبے ہوجائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام کرنے والی اور کروانے والی کو بہت برا بھلا کہا۔[3]
اس کے علاوہ مصنوعی بالوں کا استعمال غیر مسلم عورتوں کی ایجاد ہے اور انہوں نے ہی اسے بطور زینت شہرت دی ہے حتی کہ یہ ان کا خصوصی فیشن بن گیا ہے۔ایک مسلمان عورت کا وگ کو استعمال کرنا اور اس کے ساتھ مزین ہونا اگرچہ اپنے خاوند کے لیے ہی کیوں نہ ہو، کافر عورت سے مشابہت ہے جس کی شرعاً اجازت نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص کسی قوم کی مشابہت کرے وہ انہی میں سے ہو گا۔‘‘[4]
لہٰذا ایک مسلمان عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے خاوند کو خوش کرنے کے لیے وگ استعمال کرے پھر اس کے استعمال سے کافر عورتوں کی مشابہت بھی ہوتی ہو۔ واللہ اعلم!
دو رخا پن کی مذمت
سوال: میں کچھ لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ میرے ساتھ گفتگو کرتے وقت دوغلی پالیسی اختیار کرتے ہیں، کیا مجھے اپنے حالات میں خاموش رہنا چاہیے یا انہیں اس عادت کے متعلق آگاہ کر دینا چاہیے، کتاب وسنت میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟
|