لاپتہ خاوند کی بیوی کیا کرے؟
سوال: ہم نے اپنی بچی کا نکاح ایک شخص سے کیا تھا، لیکن وہ عرصہ دو سال سے لاپتہ ہے، تاحال تلاش بسیار کے باوجود اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا، ہم بہت پریشان ہیں، شریعت میں اس قسم کی مشکل کا کیا حل ہے؟ آگاہ فرمائیں۔
جواب: جو شخص گم ہو جائے اور اس کی کوئی خبر نہ ملے تو اسے مفقود الخبر کہا جاتا ہے۔ مفقود الخبر خاوند کے متعلق فقہ حنفی میں یہ حل لکھا ہے کہ اس شخص کی ۱۲۰ سال عمر ہونے تک اس کی بیوی انتظار کرے گی اس کے بعد وہ عدت وفات چار ماہ دس دن گزار کر عقد ثانی کر سکتی ہے۔[1]
اتنی طویل مدت انتظار کرنے کے بعد اسے نکاح کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ تاہم اس مظلومہ پر مولانا اشر ف علی تھانوی رحمہ اللہ کو ترس آیا تو انہوں نے اس کے متعلق ایک کتاب لکھی جس کا نام ’’الحیلۃ الناجزۃ للحیلۃ العاجزۃ‘‘
اس کتاب میں انہوں نے یہ موقف اختیا ر کیا ہے کہ فقہاء احناف کا موقف ازروئے دلیل قوی اور نہایت احتیاط پر مبنی ہے، پھر فرماتے ہیں کہ کچھ متاخرین نے وقت کی نزاکت اور فتنوں پر نظر رکھتے ہوئے اس مسئلہ میں امام مالک رحمہ اللہ کے مذہب پر فتویٰ دیا ہے، امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک مفقود الخبر خاوند کی بیوی کو چار سال تک انتظار کرنا ہو گا پھر عدت وفات چار ماہ دس دن کے بعد اسے عقد ثانی کرنے کی اجازت ہے۔[2]
امام مالک رحمہ اللہ کے فتویٰ کی بنیاد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ایک فیصلہ ہے، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا:
’’لاپتہ خاوند کی بیوی چار سال تک انتظار کرے گی پھر شوہر کے فوت ہونے کی عدت گزارے گی، پھر اس کے بعد اگر چاہے تو شادی کر لے۔‘‘[3]
لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے وسعت نظر کے پیش نظر اس کے متعلق ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
((باب حکم المفقود فی اہلہ وما لہ))
’’لاپتہ آدمی کی بیوی اور اس کے حال کے متعلق فیصلہ۔‘‘ [4]
اس کے بعد امام بخاری رحمہ اللہ نے دو مختلف اثر بیان کیے ہیں:
۱۔ سیدنا سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ لڑائی کی صفوں میں گم ہو جائے تو ایک سال انتظار کرنے کے بعد وہ نکاح کر سکتی ہے۔
۲۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک لونڈی خریدی، قیمت کے ادائیگی سے قبل اس کا مالک لاپتہ ہو گیا۔
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک سال انتظار کرنے کے بعد لونڈی کی قیمت بتدریج فی سبیل اللہ خرچ کر دی، خیال یہ
|