دوران احرام نکاح کرنا
سوال: کیا دوران احرام نکاح کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ اس کے متعلق وضاحت سے لکھیں کیوں کہ کتب حدیث میں اس مسئلہ کے متعلق معلوم ہوتا ہے کہ محرم آدمی نکاح کر سکتا ہے جب کہ دوسری احادیث میں اس کی ممانعت بھی آئی ہے، اس کی وضاحت کردیں۔
جواب: اس مسئلہ کے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں دو عنوان قائم کیے ہیں:
٭ ’’باب تزویج المحرم[1] ‘‘ ’’باب نکاح المحرم[2] ‘‘…
پھر انہوں نے ان عنوانات کے تحت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحالت احرام سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا ہے۔‘‘[3]
امام بخاری رحمہ اللہ کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ہاں محرم نکاح کر سکتا ہے جب کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ محرم انسان نہ نکاح کرے نہ نکاح کروائے اور نہ ہی نکاح کا پیغام بھیجے۔[4]
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ محرم انسان کو حالت احرام میں نکاح کرنے کی اجازت نہیں۔ ہمارا رجحان بھی یہی ہے کہ محرم آدمی نکاح نہیں کر سکتا، اس موقف کی تائید سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے اپنے بیان سے بھی ہوتی ہے۔
آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح کیا تو اس وقت ہم دونوں حالت احرام میں نہیں بلکہ حلال تھے۔[5]
اس صراحت کے پیش نظر سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث کی دو تاویلیں کی جاتی ہیں:
٭ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان وہم پر مبنی ہے جیسا کہ سیدنا سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو وہم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالت احرام میں نکاح کیا تھا۔[6]
٭ جب سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو علم ہوا تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محرم تھے۔ انہوں نے اپنے علم کے مطابق کہہ دیا کہ آپ نے حالت احرام میں نکاح کیا۔
بہر حال ہمارے نزدیک محرم آدمی کے لیے نکاح کرنا یا نکاح کروانا جائز نہیں، جیسا کہ احادیث میں اس امر کی صراحت موجود ہے۔ اس بناء پر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مذکورہ روایت مرجوح یا قابل تاویل ہے۔ واللہ اعلم
نوٹ:… امام بخاری کے نزدیک بھی نکاح سے مراد صرف عقد کرنا ہے کیوں کہ دوران احرام مباشرت کرنے سے حج یا عمرہ فاسد ہو جاتا ہے۔
|