Maktaba Wahhabi

213 - 559
ہوتی ہے؟ جواب: اعتکاف یہ ہے کہ انسان اللہ کی عبادت کے لیے خود کو مسجد میں پابند کر لے، اس کے متعلق سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ مبارک بیان کیا ہے۔ آپ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف بیٹھتے تو کسی سخت حاجت کے بغیر گھر نہ جاتے تھے۔[1] اس سے معلوم ہوا کہ معتکف کو بلا ضرورت اپنے گھر جانے کی اجازت نہیں۔ ہاں اگر کوئی سخت ضرورت در پیش ہو جو مسجد سے نکلے بغیر پوری نہ ہو سکتی ہو تو ایسے حالات میں مسجد سے نکلنا جائز ہے۔ مثلاً: ٭ مسجد میں نہانے یا قضاء حاجت کا بندوبست نہیں تو ایسے حالات میں وہ گھر جا کر اپنی ضرورت پوری کر سکتا ہے۔ اسی طرح اگر مسجد میں پانی کا نظام خراب ہے تو گھر میں وضو کے لیے جا سکتا ہے۔ ٭ گھر سے کھانا وغیرہ لانے والا کوئی نہیں تو گھر جا کر کھانا وغیرہ کھا سکتا ہے لیکن ضروری ہے کہ حاجت پوری ہوتے ہی مسجد میں واپس چلا آئے وہاں اہل خانہ کے ساتھ بات چیت میں مصروف نہ ہو۔ ٭ اگر اہل خانہ اس سے مسجد میں ملاقات کے لیے آئیں اور انہیں دیر ہو جائے تو راستے پر لگانے کے لیے مسجد سے باہر نکلا جا سکتا ہے لیکن کسی بیمار کی تیمارداری کرنا، جنازہ میں شریک ہونا یا کسی سے باہر جا کر تعزیت کرنا ایسی ضروریات سے نہیں ہے۔ جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اعتکاف کرنے کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ تیمارداری نہ کرے اور نہ ہی جنازہ پڑھے۔‘‘[2] ہاں اگر مسجد میں جنازہ آ جائے تو پڑھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح مسجد میں کسی بیمار کی تیمارداری بھی کی جا سکتی ہے۔ واللہ اعلم اعتکاف اور خواتین سوال: میری والدہ اس رمضان میں اعتکاف کرنا چاہتی ہیں اور ان کا گھر میں اعتکاف بیٹھنے کا ارادہ ہے۔ کیا عورتوں کو گھر میں اعتکاف بیٹھنے کی اجازت ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اعتکاف کی لغوی اور اصطلاحی تعریف بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: اعتکاف کا لغوی معنی کسی چیزکو اپنے لیے لازم کر لینا اور اپنے نفس کو اس پر مقید کر دینا ہے۔ شرعی طور پر کسی بھی مخصوص شخص کا مسجد میں خاص طریقہ کے مطابق ٹھہرنا اعتکاف کہلاتا ہے۔[3] اس تعریف سے معلوم ہوتا ہے کہ اعتکاف کے تین ارکان ہیں: ٭ مسجد میں ٹھہرنا ٭ مسجد ٭ اعتکاف کرنے والا۔[4]
Flag Counter