بہرحال مرد کی اس حالت کا اعتبار کیا جائے گا جس پر وہ موجودہ وقت میں کاربند ہے۔ لیکن اگر کسی شخص کا ماضی شرو فساد سے آلودہ ہے اور اس نے ان کاموں کو ترک نہیں کیا جن سے اس کا کردار داغدار ہوا ہے تو ایسے شخص کے ظاہری قول و اقرار کا کوئی اعتبار نہیں ہو گا اور نہ ہی وہ کسی مسلمان، دیندار خاتون سے شادی کا سزاوار ہے۔
بیوی کا بلاوجہ اپنے والدین کے ہاں جانا
سوال: میری بیوی، میری اجازت کے بغیر اپنے میکے چلی گئی اور وہاں والدین کی تیمارداری کے بہانے مستقل قیام رکھے ہوئے ہے۔ میں نے بہت کوشش کی کہ اسے اپنے گھر لاؤں لیکن وہ اس پر آمادہ نہیں، ایسے حالات میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب: اللہ تعالیٰ نے خاندانی نظام کو یکجا اور جوڑنے کے لیے رہنما اصول بیان فرمائے ہیں جبکہ شیطان یہ چاہتا ہے کہ اسے ہر طرح سے سبوتاژ کر دیا جائے وہ چاہتا ہے کہ بیوی اور خاوند کے درمیان علیحدگی ہو جائے۔ قرآن و حدیث میں جادو کے نقصانات بیان ہوئے ہیں وہاں میاں بیوی کے درمیان علیحدگی برسر فہرست ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَيَتَعَلَّمُوْنَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُوْنَ بِهٖ بَيْنَ الْمَرْءِ وَ زَوْجِه﴾[1]
’’لوگ ان سے ایسا جادو سیکھتے ہیں جس سے میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیں۔‘‘
قرآن کریم نے میاں بیوی کی ناچاقی کی صورت میں ایک حل پیش کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ :
﴿وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهٖ وَ حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهَا اِنْ يُّرِيْدَاۤ اِصْلَاحًا يُّوَفِّقِ اللّٰهُ بَيْنَهُمَا اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيْمًا خَبِيْرًا﴾[2]
’’اور اگر تم لوگوں کو میاں اور بیوی کے تعلقات بگڑ جانے کا اندیشہ ہو تو ایک حکم مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کریں، وہ دونوں اصلاح کرنا چاہیں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے درمیان موافقت کی صورت نکال دے گا۔‘‘
آیت کریمہ میں ’’دونوں‘‘ سے مراد ثالث بھی ہیں اور میاں بیوی بھی، ہر جھگڑے میں صلح کا امکان ہے بشرطیکہ فریقین بھی صلح پسند ہوں اور درمیان میں آنے والے بھی چاہتے ہوں کہ فریقین میں کسی طرح صلح ہو جائے۔ اس دوران خاوند کو چاہیے کہ وہ نرمی اور بردباری سے کام لے، نیز خود کا محاسبہ کرتے ہوئے اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کو تلاش کرے، بہت سے ایسے خاندان ہیں جو تباہی اور بربادی کے کنارے پہنچ کر خوشی و مسرت کی طرف لوٹ آتے ہیں، ہمیں آپ سے بھی بھی توقع ہے۔ ان شاء اللہ!
نکاح کے وقت کوئی شرط رکھنا
سوال: کیا نکاح کے وقت یہ شرط رکھی جا سکتی ہے کہ ہماری لڑکی کو کسی دوسرے ملک نہیں لے جائے گا بلکہ اسے اپنے ملک میں ہی رکھے گا؟ وضاحت فرما دیں۔
|