باعث ہوتے ہیں۔[1]
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے استعمال پر تین حکم لگائے ہیں:
٭ جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے انہیں باندھا تو باعث ثواب ہے۔
٭ اگر اپنی ضرورت کے لیے انہیں رکھا تو جائز اور مباح ہیں۔
٭ اگر فخر و مباہات اور نمود و نمائش کے لیے رکھا تو حرام اور گناہ ہیں۔
یہ تفصیل حدیث میں موجود ہے، یہی تفصیل گدھوں کے متعلق بتائی گئی ہے۔[2]
سوال میں مذکورہ اشیاء بھی مشینی آلات ہیں ان کے جائز و ناجائز ہونے کا حکم ان اشیاء پر نہیں بلکہ ان کے استعمال پر ہے۔ جیسا استعمال ہوگا اس کے مطابق حکم دیا جائے گا۔ اگر جائز کاموں میں انہیں استعمال کیا جاتا تو ان کی خرید و فروخت جائز اور ان کی مرمت پر اجرت لینا بھی مباح ہے۔ اگر ناجائز کام کے لیے ہیں تو ان کی تنصیب اور مرمت پر اجرت لینا بھی ناجائز ہے۔
یہاں اس بات کی وضاحت بھی کر دینا ضروری ہے کہ اگر انسان کو یقینی علم ہے کہ صارف انہیں غلط استعمال کرے گا تو ایسے شخص کو یہ آلات دینا جائز نہ ہوں گے۔ کیوں کہ اس صورت میں ظلم اور گناہ کے کاموں میں تعاون کرنا ہے جو جائز نہیں۔
جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:
﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾[3]
’’تم نیکی اور تقویٰ کے متعلق ایک دوسرے کا تعاون کرو لیکن گناہ اور زیادتی کے کاموں میں کسی کی مدد نہ کرو۔‘‘
بہرحال جو آلات صرف معصیت اور گناہ کے لیے متعین ہیں ان کی خرید و فروخت اور ان کی مرمت پر اجرت جائز نہیں اور جو صرف گناہوں کے لیے نہیں بلکہ ان کا استعمال جائز اور ناجائز دونوں طرح ہے تو ایسے آلات کی خرید و فروخت بھی جائز ہے اور ان کی مرمت پر اجرت لینا بھی مباح ہے۔ واللہ اعلم!
باپ کے ساتھ کاروبار کرنے والے بیٹے کا حصہ
سوال: میں میٹرک کا امتحان دے کر اپنے باپ کے ساتھ کاروبار میں لگ گیا، جو کچھ کاروبار سے نفع ہوتا اسے باپ کے
کھاتے میں ڈال دیتا، میں نے اپنے لیے کوئی پیسہ جمع نہیں کیا، اب والد محترم وفات پا گئے ہیں، ایسے حالات میں کیا مجھے تمام دوسرے بھائیوں کے برابر حصہ ملے گا؟
جواب: ہمارے ہاں معاشرتی طور پر یہ ہوتا ہے کہ بیٹے اپنے باپ کے ساتھ کاروبار میں اس کا ہاتھ بٹاتے اور اس کا دست و بازو بنتے ہیں، وہ جو کچھ بھی کماتے ہیں وہ باپ کی جائیداد ہی شمار ہوتا ہے۔ اگر کوئی بیٹا اپنی تعلیم چھوڑ کر باپ کے کاروبار میں اس کی معاونت کرتا ہے تو امید ہے کہ اللہ کے ہاں اس قربانی اور خدمت گزاری پر اجر و ثواب کا حق دار ہوگا، مگر
|