لیے اقتداء کرنا جائز نہیں ہوتا۔
٭ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ایک عمل بھی اس سلسلہ میں پیش کیا جاتا ہے کہ وہ دو قربانیاں کرتے تھے، ایک اپنی اور دوسری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے تھے۔ یہ دلیل بھی انتہائی کمزور ہے، کیوں کہ یہ روایت محدثین کے قائم کردہ معیار صحت پر پوری نہیں اترتی۔ اگر صحیح بھی ہو تو یہ ایک وصیت کی صورت ہے جیسا کہ خود سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کی صراحت کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے یہ عمل ثابت نہیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا ، آپ کی تین صاحبزادیاں اور آپ کے چچا سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ دنیا سے رخصت ہو چکے تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے کسی کے لیے بھی خصوصی طور پر قربانی نہیں کی۔
اس بناء پر فوت شدگان کی طرف سے الگ مستقل قربانی کا جواز انتہائی محل نظر ہے۔ اگرچہ ہمارے اکابر علماء اس کے جواز کے قائل اور فاعل ہیں۔ واللہ اعلم!
نومولود کا نام کب رکھا جائے؟
سوال: اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک بیٹا عطا فرمایا ہے، میں نے پہلے دن ہی اس کا نام عبد اللہ تجویز کر دیا ہے، میرے کچھ ساتھی کہتے ہیں کہ نام ساتویں دن رکھنا چاہیے، کیا ساتویں دن سے پہلے نام رکھنے کی ممانعت ہے؟
جواب: نومولود کا نام رکھنے کے مسنون وقت میں اختلاف ہے، البتہ ہمارے رحجان کے مطابق ساتویں دن اس کا نام رکھنا مستحب ہے۔ جیسا کہ سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے:
’’ہر بچہ اپنے عقیقے کی وجہ سے گروی ہوتا ہے، پیدائش کے ساتویں دن اس کا عقیقہ کیا جائے اور سر کے بال منڈوائے جائیں اور اس کا نام رکھا جائے۔‘‘[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دن بھی نام رکھا ہے جیسا کہ سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
’’میرے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا۔‘‘[2]
امام بخاری رحمہ اللہ نے بڑی خوبصورت بات کر دی ہے کہ جس بچے کا عقیقہ نہ کرنا ہو اس کا نام پہلے دن بھی رکھا جا سکتا ہے، انہوں نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’نومولود کا پیدائش کے دن نام رکھنا، جس کا عقیقہ نہ کرنا ہو۔‘‘[3]
بہرحال اس سلسلہ میں ہمارا رجحان یہ ہے کہ ساتویں دن چار کام کیے ہیں:
۱۔ بچے کا عقیقہ کیا جائے۔
|