حضرت امام مہدی کی آمد
سوال:ایک دوست نے ظہور مہدی کا انکار اس بنیاد پر کیا ہے کہ بہت سے جھوٹے دعویدار دنیا کو دھوکہ دیتے ہیں اور فساد کا باعث بنتے ہیں۔ کیا ہماری شریعت محمدی میں حضرت امام مہدی کی کوئی حقیقت ہے یا کوئی فرضی کردار ہے؟ وضاحت کریں۔
جواب: ہمارے ہاں کچھ لوگ ظہور مہدی کے متعلق افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ کچھ حضرات نے ان کی شخصیت اور آمد کا ہی انکار کر دیا ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے۔ جبکہ کئی طبع آزما قسم کے لوگوں نے اپنی بابت مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ہے جن میں ایک بدنصیب مرزا غلام قادیانی بھی تھا۔ شریعت اسلامیہ میں حضرت مہدی کا ظہور ایک اٹل حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا، کیوں کہ ان کے متعلق اتنی احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں جو حد تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں۔ چنانچہ ہمارے استاد محترم شیخ عبدالمحسن عباد نے اس موضوع پر ایک مستقل رسالہ لکھا ہے، انہوں نے ثابت کیا ہے کہ حضرت مہدی کی آمد سے متعلقہ احادیث متواتر ہیں اور وہ تقریباً چھبیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہیں۔ نیز اڑتیس محدثین کرام رحمہم اللہ نے ان احادیث کا تذکرہ اپنی کتب میں کیا ہے اور بتایا ہے کہ ان کی آمد کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش گوئی فرمائی ہے، لہٰذا اس پر ایمان لانا اور اس کی تصدیق کرنا ہمارے عقیدہ میں شامل ہے۔
امام مہدی کے متعلق مروی احادیث چار قسم کی ہیں:
٭ صحیح احادیث ٭ حسن احادیث ٭ ضعیف احادیث ٭ جھوٹی احادیث
لیکن جن صحیح احادیث میں مہدی کا ذکر ہے اس سے مراد وہ فرضی مہدی نہیں جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ اب بھی موجود ہے، بس وہ لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل ہے اور وہ عراق میں ایک غار کے اندر چھپا ہوا ہے، حد یہ ہے کہ لوگ گھوڑے لے کر اس غار کے سامنے جا کر کہتے ہیں: ’’اے ہمارے سرپرست! اب باہر نکل آؤ، اے ہمارے سردار! اب ظہور فرماؤ۔‘‘
یہ عقیدہ رکھنا کہ حضرت مہدی اب موجو د ہیں بالکل بے اصل اور خرافات میں سے ہے اور حقیقت کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں۔ وہ مہدی جن کا ذکر احادیث میں ہے وہ دوسرے انسانوں کی طرح انسان ہوں گے جو اپنے وقت پر پیدا ہوں گے اور اپنے وقت پر ان کی آمد ہوگی، جیسا کہ درج ذیل احادیث سے ثابت ہوتا ہے:
٭ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام تم میں اتریں گے اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہوگا۔‘‘[1]
٭ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
’’سیدنا عیسیٰ علیہ السلام جب اتریں گے تو مسلمانوں کے امیر ان سے کہیں گے: آئیں، نماز پڑھائیں تو وہ کہیں گے کہ نہیں، تمہارا امام بھی تم ہی میں سے ہوگا۔‘‘[2]
|