کی پہلی صف بہترین صف ہے اور کم تر آخری صف، نیز عورتوں کی بہترین صف وہ ہے جو سب سے آخر میں ہو اور کم تر وہ ہے جو پہلی ہو۔[1]
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مردوں کے لیے نمازوں کے لیے گھروں سے باہر نکلنا مطلوب ہے، اس لیے ان کے لیے صف اول میں جگہ پانا زیادہ فضیلت کا باعث ہے مگر عورتوں کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ٹکی رہیں تاہم نماز کے لیے ان کا مسجد میں آنا جائز ہے تو عورت عین وقت پر گھر سے نکلتی ہے اور کم از کم وقت گھر سے باہر گزارتی ہے اسے اجر و فضیلت کا حق دار قرار دیا گیا ہے۔ ایسی عورت میں آخری صفوں میں جگہ پاتی ہے اور جو عورت پہلے آتی ہے اور عورتوں کی صف اول میں جگہ پاتی ہے وہ زیادہ وقت گھر سے باہر رہتی ہے، اس لیے اجر و فضیلت کے اعتبار سے اسے کمتر قرار دیا گیا ہے۔ نیز مردوں کی آخری صف، عورتوں سے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی پہلی صف مردوں کے قریب ہوتی ہے، اس لیے بھی ان دونوں صفوں کو کمتر درجے کی صف قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ مردوں کی پہلی صف اور عورتوں کی آخری صف ایک دوسرے سے دور ہوتی ہے، اور وہاں توجہ بٹنے کا اندیشہ نہیں ہوتا، اس لیے ان کا اجر زیادہ ہے۔
یہ اس صورت میں ہے جب مرد اور عورتیں اکٹھے نماز ادا کر رہے ہوں، لیکن جب عورتوں کی صفیں مردوں سے دور ہوں یا کسی دیوار کی وجہ سے مردوں سے الگ ہوں تو اس صورت میں راجح یہ ہے کہ عورتوں کی پہلی صف کو آگے ہونے اور قبلہ سے زیادہ قریب ہونے کی بناء پر افضل قرار دیا جائے جیسا کہ احادیث میں صف اول کی فضیلت آئی ہے۔ واللہ اعلم!
شادی کے بعد اپنی تعلیم مکمل کرنا
سوال: جب میری شادی ہوئی تو میں میٹرک میں زیر تعلیم تھی، نکاح کے وقت یہ شرط طے پائی تھی کہ مجھے کم از کم ایف اے تک تعلیم مکمل کرنا ہو گی اور اب مجھے اس کی اجازت نہیں دی جا رہی، اس سلسلہ میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟
جواب: قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی متبادل بیویوں کے جو اوصاف بیان کیے ہیں ان کا تعلق اخلاق و کردار سے ہے، تعلیم و تعلم سے نہیں،و ہ اوصاف یہ ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿عَسٰى رَبُّهٗۤ اِنْ طَلَّقَكُنَّ اَنْ يُّبْدِلَهٗۤ اَزْوَاجًا خَيْرًا مِّنْكُنَّ مُسْلِمٰتٍ مُّؤْمِنٰتٍ قٰنِتٰتٍ تٰٓىِٕبٰتٍ عٰبِدٰتٍ سٰٓىِٕحٰتٍ ثَيِّبٰتٍ وَّ اَبْكَارًا﴾[2]
’’بعید نہیں کہ اگر نبی تم سب بیویوں کو طلاق دے دے تو اللہ اسے ایسی بیویاں تمہارے بدلے میں عطا فرما دے جو تم میں سے بہتر ہوں، سچی مسلمان، باایمان، اطاعت گزار، توبہ گزار، عبادت گزار اور روزہ دار ہوں۔‘‘
درج بالا تمام اوصاف کا تعلق کردار سے ہے اور یہی ایک نیک بیوی کا زیور ہے جس سے اپنے آپ کو آراستہ کرنا چاہیے، باقی رہا نکاح کے وقت شرط،شرائط کا معاملہ اگر وہ کتاب وسنت سے متصادم نہیں ہیں تو ان کا پورا کرنا ضروری ہے۔ جیسا کہ
|