جواب: عیدین کے خطبہ کو غور اور انہماک سے سننا چاہیے، دوران خطبہ یا خطبہ سے پہلے چندہ جمع کرنا درست نہیں۔ اگر کوئی ہنگامی ضرورت ہے تو خطبہ سے فراغت کے بعد اس کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ سے فراغت کے بعد عورتوں کے پاس آئے، انہیں وعظ ونصیحت فرمائی، پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے ذریعے عورتوں سے صدقہ وصول کیا۔[1]
ایک روایت میں ہے کہ حدیث کے راوی ابن جریج نے اپنے استاد حضرت عطاء بن ابی رباح سے سوال کیا کہ آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے صدقہ فطر وصول کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا: نہیں، یہ صدقہ فطر نہیں تھا بلکہ عام صدقہ تھا جو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے ذریعے عورتوں سے وصول کیا گیا۔[2]
صورت مسؤلہ میں جو خطبہ سے پہلے یا خطبہ کے دوران چندہ جمع کیا جاتا ہے تاکہ امام کی خدمت کریں یہ کوئی اجتماعی ضرورت ہے جس کے لیے اس قسم کا تکلف کیا جائے۔ ایسا کرنا عیدین کے تقدس اور وقار کے بھی منافی ہے، البتہ خطبہ سے فراغت کے بعد چندہ کی اپیل کی جا سکتی ہے تاکہ لوگ حسب استطاعت اطمینان و سکون سے اس میں شریک ہوسکیں۔
عیدگاہ میں نوافل
سوال :کچھ لوگ عید گاہ میں نوافل پڑھتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ عیدگاہ کی حیثیت بھی مسجد جیسی ہے کیوں کہ اس میں حائضہ عورتوں کو آنے کی اجازت نہیں جس طرح وہ مسجد میں نہیں جا سکتیں، اس لیے تحیۃ المسجد پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس کی وضاحت کریں۔
جواب: نماز عید سے پہلے یا بعد میں کوئی سنت یا نفل پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کوئی ایسا عمل منقول ہے۔
چنانچہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عید کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی۔ آپ نے نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ بعد میں۔[3]
اس طرح سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید سے پہلے کوئی نماز نہ پڑھا کرتے تھے لیکن جب آپ گھر تشریف لاتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے۔[4]
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عیدگاہ میں نماز عید سے پہلے یا بعد میں کسی قسم کے نوافل نہیں پڑھنے چاہئیں، عورتوں کو عیدگاہ میں نماز پڑھنے سے منع کیا ہے، اس سے عیدگاہ میں نماز سے پہلے تحیۃ المسجد پڑھنے کا استدلال غلط ہے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام روئے زمین کو مسجد قرار دیا ہے۔ کیا مسجد کے علاوہ جس جگہ بھی نماز ادا کی جائے وہاں تحیۃ المسجد پڑھنا مشروع
|