﴿يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ ﴾[1]
’’ایمان والو! تم اپنے مال آپس میں باطل طریقہ سے نہ کھاؤ مگر یہ کہ تمہاری آپس کی رضامندی سے تجارت ہو۔‘‘
اس آیت کریمہ کے نازل ہونے کے بعد بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہی خیال کیا تھا کہ تجارت کے بغیر کسی کے ہاں کھانا باطل طریقہ سے کھانا ہے، یعنی ایسا کھانا ناجائز ہے۔
جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے: ’’جب یہ آیت اتری تو لوگ (صحابہ کرام) ایک دوسرے کے ہاں کھانا کھانے میں حرج محسوس کرنے لگے تھے۔‘‘[2]
لیکن ایسی بات نہیں کیوں کہ مذکورہ آیت میں تو ناجائز طریقوں سے ایک دوسرے کا مال غصب اور ہڑپ کرنا بیان کیا گیا ہے۔، کھانا کھانے کا ذکر نہیں۔
چنانچہ ایک دوسری آیت میں اس کی مزید وضاحت ہے: ’’تم پر کوئی حرج نہیں کہ اپنے گھروں سے کھانا کھاؤ یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کی چابیوں کے تم مالک ہو یا اپنے دوستوں کے گھروں سے۔‘‘ [3]
اس آیت نے وضاحت کر دی ہے کہ تم تجارت کے بغیر بھی ایک دوسرے کے گھر سے کھانا کھا سکتے ہو اوراس میں کوئی حرج نہیں۔ اس میں صرف یہ شرط ہے کہ وہ کھانا حلال ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ اسی طرح اگر کوئی دعوت کرتا ہے، تو اس کی دعوت کو قبول کرنے اور اس کے ہاں کھانا تناول کرنے میں چنداں حرج نہیں۔ (واللہ اعلم)
ربیبہ کا محرم
سوال: ایک آدمی نے کسی عورت سے نکاح کیا جبکہ پہلے خاوند سے ایک لڑکی بھی اس عورت کے ہمراہ تھی،اب میاں بیوی عمرہ کرنا چاہتے ہیں، کیا پہلے خاوند کی لڑکی ان کے ہمراہ عمرہ کے لیے جا سکتی ہے یا نہیں؟ کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔
جواب: محرم کے بغیر عورت کو سفر کی اجازت نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے؛ ’’کوئی بھی عورت محرم کے بغیر ہر گز سفر نہ کرے۔‘‘ [4]
اہل علم نے محرم کے لیے پانچ شرائط بیان کی ہیں، جن کی تفصیل یہ ہے:
۱۔ مرد ہو، ۲۔ مسلمان ہو، ۳۔ بالغ ہو، ۴۔ عاقل ہو، ۵۔ وہ اس عورت پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو۔
وہ رشتہ دار جن سے وقتی طور پر نکاح حرام ہے، وہ عورت کے محرم نہیں بن سکتے مثلاً بہنوئی اور خالو وغیرہ۔ لہٰذا عورت کا
|