٭ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث بھی ضعیف ہے، کیوں کہ اس میں درج ذیل ضعیف راوی موجود ہیں:
حسن بن علی اہوازی مجہول ہے، اس کے حالات نہیں ملتے۔ حجاج بن نصیر اور محمد بن ذکوان دونوں ضعیف ہیں۔ اس بناء پر یہ روایت بھی ناقابل حجت ہے۔
٭ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی درج ذیل راوی ناقابل حجت ہیں:
ایوب بن سلیمان ضیاء… اس سے ایک مجہول آدمی روایت کرتا ہے۔… علامہ ہیثمی نے بھی اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔[1]
٭ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث بھی ناقابل استدلال ہے، اس کی سند کو خود امام بیہقی رحمہ اللہ نے کمزور کہا ہے۔ [2]
اس میں درج ذیل راوی کمزور ہیں:
محمد بن یونس الکدیمی… عبد اللہ بن ابراہیم الغفاری… عبد اللہ بن ابی بکر
بہرحال اس روایت میں جملہ مروی روایات کمزور اور ناقابل استدلال ہیں۔
چنانچہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’دس محرم کو خاص کھانا پکانا، اس میں توسیع کرنا من جملہ ان بدعات و منکرات سے ہے جو نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہیں نہ خلفائے راشدین سے اور نہ ہی ائمہ مسلمین میں سے کسی نے اس کو مستحب خیال کیا ہے۔‘‘[3]
صاحب مشکوٰۃ نے امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کا اس سلسلہ میں ایک تجربہ بیان کیا ہے، اس پر ہماری گزارش ہے کہ احادیث کی صحت کے لیے محدثین نے اصول و ضوابط بیان کیے ہیں، کسی کے تجربہ کی بنیاد پر کسی روایت کو صحیح نہیں کہا جا سکتا۔ بہرحال ہمارے ہاں یہ معمول خیر القرون کے بعد ایجاد ہوا ہے جو کسی طرح بھی دین کا حصہ نہیں۔ واللہ اعلم!
عورت کے لیے حلاوت ایمان
سوال: میری شادی کو تین سال ہو چکے ہیں، شادی سے پہلے اپنے والدین کے ہاں مجھے عبادت کرتے وقت عجیب لذت محسوس ہوتی تھی، شادی کے بعد تقریباً ایک سال تک یہی کیفیت برقرار رہی۔ اب مجھے اس کی حلاوت محسوس نہیں ہوتی، براہ کرم اس سلسلہ میں میری رہنمائی کریں۔
جواب: عبادات میں لذت محسوس ہونا اللہ کی طرف سے ایک خاص عطیہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو عطا کرتا ہے۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ایسے امور کی نشاندہی ضرور کی ہے جو حلاوت ایمان کا باعث ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس شخص میں تین خصلتیں ہوں گی وہ ایمان کی شیرینی پا لے گا۔ جس کو اللہ اور اس کے رسول پوری دنیا سے زیادہ محبوب
|