لکھتے ہیں: ’’یہ اجماع صحیح ہے جیسا کہ لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کے کلمے پر اجماع ہے۔‘‘[1]
حاصل کلام یہ ہے کہ کلمہ طیبہ ’’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کا صحیح حدیث اور اجماع امت سے ثبوت موجود ہے۔ واللہ اعلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اس کے تقاضے
سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا ہر مسلمان دعویدار ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں اس محبت کا معیار کیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے تقاضے کیا ہیں تاکہ آپ سے محبت کرنا قیامت کے دن ہمارے لیے ذریعہ نجات ہو جائے۔
جواب: امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
’’باب حب الرسول من الایمان‘‘
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ایمان کا حصہ ہے۔‘‘[2]
اس کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم میں سے کوئی بھی ایمان دار نہیں ہو سکتا تاآنکہ میں اسے اس کے والد اور اس کی اولاد سے زیادہ محبوب نہ بن جاؤں۔‘‘[3]
ایک حدیث میں نفس کی محبت کا بھی ذکر ہے۔
چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ عرض کیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کی محبت میرے دل میں ہر چیز سے زیادہ ہے مگر میں اپنے نفس کی محبت کو زیادہ پا رہا ہوں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عمر! ابھی ایمان میں کمی باقی ہے۔‘‘
پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے غور کیا اور عرض کرنے لگے، اب آپ کی محبت میرے دل میں میرے نفس سے بھی زیادہ ہے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اب ایمان کی تکمیل ہوگئی ہے۔‘‘[4]ایک روایت میں تمام لوگوں کی محبت کا ذکر ہے۔
چنانچہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں بن سکتا جب تک میری ذات اس کے نزدیک اس کے والد، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو۔‘‘[5]
|