نے ایسا نہیں کیا۔
اس بناء پر ہمارا رجحان ہے کہ اسے مستحسن قرار نہیں دیا جا سکتا، اگر یہ بیعت اپنی اطاعت کے لیے ہے تو ایسا کرنا جائز نہیں کیوں کہ شرعی طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی دوسرا مطاع نہیں ہے کہ اس کی اطاعت مطلقاً جائز ہو۔ واللہ اعلم
نزول عیسیٰ علیہ السلام
سوال :ہمارے ہاں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں اور وہ آخری زمانے میں اب نازل نہیں ہوں گے۔ اس مسئلہ کے متعلق وضاحت کر دیں۔
جواب: یہودیوں کا یہ دعویٰ قرآن کریم میں بیان ہوا ہے کہ انہوں نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کر دیا ہے اور سولی پر چڑھا دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس دعویٰ کی تردید کی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَّ قَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيْحَ عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ١ وَ مَا قَتَلُوْهُ وَ مَا صَلَبُوْهُ وَ لٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ﴾[1]
’’یہودیوں کے یہ کہنے کے سبب کہ ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ مسیح کو جو اللہ کے رسول تھے قتل کر دیا ہے (اللہ تعالیٰ نے ان کو ملعون کر دیا) انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو قتل نہیں کیا اور نہ ہی انہیں سولی پر چڑھایا ہے۔‘‘
بلکہ ان کے متعلق اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا کہ ﴿بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ﴾[2] ’’اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عقیدہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قریب ہے کہ تم میں ابن مریم حاکم عادل کی حیثیت سے نازل ہوں جو صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے، جزیہ بھی ختم کر یں گے اور مال و دولت کی اس قدر فراوانی ہو جائے گی کہ اسے کوئی قبول کرنے والا نہ ہوگا۔‘‘[3]
یہ حدیث بیان کرنے کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر چاہو تو اس کی تصدیق میں یہ آیت پڑھ لو:
﴿وَ اِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِه وَ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا﴾[4]
’’اور اہل کتاب سب کے سب سیدنا مسیح عیسیٰ علیہ السلام پر اس کی موت سے پہلے ضرور ایمان لائیں گے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔‘‘
نزول عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق متواتر احادیث ہیں، ان میں آپ کے نزول اور مقام نزول کی وضاحت ہے، لہٰذا سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا انکار کسی طرح بھی درست نہیں۔
٭٭٭
|