منگنی کی شرعی حیثیت
سوال: کیا منگنی نکاح کے قائم مقام ہے کہ اسے کسی معقول عذر کی وجہ سے نہ توڑا جا سکتا ہو؟کیا منگنی کے بعد لڑکا اپنی منگیتر سے بات چیت کر سکتا ہے اور علیحدگی میں بیٹھ کر اس کے ساتھ گپ شپ کر سکتا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔
جواب: ہمارے معاشرہ میں منگنی وعدۂ نکاح ہے، بذات خود نکاح یا نکاح کے قائم مقام نہیں کہ اسے کسی معقول عذر کی بناء پر توڑا نہ جا سکتا ہو۔ قرآن میں بیوہ عورت یا وہ جسے وقفہ وقفہ سے تین طلاقیں مل چکی ہوں، ان کے متعلق فرمایا:
﴿وَ لَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيْمَا عَرَّضْتُمْ بِهٖ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَآءِ اَوْ اَكْنَنْتُمْ فِيْۤ اَنْفُسِكُمْ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ سَتَذْكُرُوْنَهُنَّ وَ لٰكِنْ لَّا تُوَاعِدُوْهُنَّ سِرًّا اِلَّاۤ اَنْ تَقُوْلُوْا قَوْلًا مَّعْرُوْفًا وَ لَا تَعْزِمُوْا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتّٰى يَبْلُغَ الْكِتٰبُ اَجَلَه﴾[1]
’’اگر تم ایسی عورتوں کو اشارۃً پیغام نکاح دو یا اپنے دل میں پوشیدہ ارادہ کر لو، دونوں صورتوں میں تم پر کوئی گناہ نہیں، اللہ جانتا ہے کہ تم انہیں دل میں یاد رکھتے ہو لیکن تم ان سے کوئی خفیہ معاہدہ نہ کرو، جو بات کرنا ہو معروف طریقے سے کرو مگر جب تک ان کی عدت نہ گزر جائے عقد نکاح کاعزم نہ کرو۔‘‘
اس آیت کریمہ میں خِطْبَةِ النِّسَآءِ (پیغام نکاح) اور عُقْدَةَ النِّكَاحِ (عقد نکاح) کو الگ الگ بیان کیا گیا ہے، بیوہ عورت سے اشارے کے طور پر منگنی کی بات تو کی جا سکتی ہے مثلاً: ’’میرا کہیں شادی کرنے کا ارادہ ہے۔‘‘ یا ’’میں کسی نیک عورت کی تلاش میں ہوں۔‘‘ لیکن عقد نکاح کا عزم منع ہے۔ اس آیت سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ خطبۃ النکاح اور عقد نکاح میں فرق ہے۔ احادیث میں بھی اس فرق کو ملحوظ رکھا گیا ہے کہ مخطوبہ یعنی جس سے نکاح کرنا ہے (جسے منگیتر کہا جاتا ہے) اسے نکاح سے پہلے ایک نظر دیکھا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو پیغام نکاح دے تو اگر ممکن ہو تو اس کی وہ چیز دیکھ لے جو اس کے نکاح کی داعی ہے۔‘‘[2]
اس حدیث میں بھی خطبہ نکاح اور نکاح کو الگ الگ بیان کیا گیا ہے، شریعت میں اپنی منگیتر کو اچٹتی نظر سے دیکھنے کی اجازت ہے لیکن جن چیزوں کا سوال میں ذکر کیا گیا ہے یہ ہماری درآمد شدہ تہذیب نو کا شاخسانہ ہے کہ اس بہانے نوجوان لڑکے،لڑکیاں باہمی ملاقات کرتے ہیں، سیر و تفریح کے لیے نکلتے ہیں، خریداریاں کرتے ہیں، کسی پارک میں بیٹھ کر گپ شپ کر کے محظوظ ہوتے ہیں، شریعت ان کی قطعاً روادار نہیں۔ قبل از نکاح اس طرح کے میل ملاقات حرام اور ناجائز ہیں۔ جب تک نکاح نہیں ہو جاتا منگتیر ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہی ہوتے ہیں۔ منگنی سے کوئی لڑکا کسی اجنبی لڑکی کا شوہر نہیں بنتا کہ ستر
|