اس نے عرض کیا ’’جی ہاں‘‘۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ثابت! اپنا باغ لے کر اسے آزاد کر دو۔‘‘[1]
خلع کی صورت میں صرف حق مہر ہی واپس کرنا ہوتا ہے اور خاوند بھی اس سے زیادہ کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔
صورت مسؤلہ میں سائلہ کو چاہیے کہ فیملی کورٹ سے رجوع کرے اور عدالت کے ذریعے اپنے خاوند سے خلاصی حاصل کر لے، لیکن اس کے لیے اپنا حق مہر خاوند کو واپس کرنا ہو گا۔ خلع کے فیصلے کے بعد ایک حیض آنے کے بعد عقد ثانی کرنے کی مجاز ہے۔ واللہ اعلم!
طلاق کے بعد بیوی کے حقوق
سوال: مجھے میرے خاوند نے طلاق دے دی ہے، جبکہ میرا ایک سال کا شیر خوار بچہ بھی ہے۔ میرے خاوند نے ابھی تک مجھے حق مہر بھی نہیں دیا اور مجھے گھر سے نکال دیا ہے۔ مجھے بتایا جائے کہ طلاق کے بعد میرے خاوند کے ذمے کون کون سے حقوق ہیں؟
جواب: طلاق کی دو صورتیں حسب ذیل ہیں:
٭ خاوند نے بیوی کو پہلی یا دوسری طلاق دی ہے، اس صورت میں اگر عدت ختم نہیں ہوئی تو بیوی کا نان نفقہ اور رہائش کابندوبست خاوند کے ذمے ہیں کیوں کہ طلاق دیتے ہی نکاح ختم نہیں ہوتا بلکہ عدت ختم ہونے تک نکاح برقرار رہتا ہے، عدت ختم ہونے کے بعد نکاح ختم ہو جاتا ہے۔
٭ خاوند نے بیوی کو تیسری طلاق دی ہے تو اس صورت میں طلاق دیتے ہی نکاح ختم ہو جاتا ہے، البتہ بیوی کو عقد ثانی کے لیے عدت گزارنا ہوتی ہے، ایسے حالات میں بیوی کا نان و نفقہ یا رہائش کا بندوبست خاوند کے ذمے نہیں۔ کیوں کہ وہ اس کی بیوی نہیں رہی، البتہ وہ بچہ جو والدہ کے پاس ہے، اس کے دودھ پلانے کی اجرت اسے ادا کرنا ہو گی، ماں اس زیر پرورش بچے کا معاوضہ بھی اپنے سابقہ شوہر سے وصول کر سکتی ہے۔ اگر ان کے پاس رہائش نہیں تو رہائش کا بندوبست بھی خاوند کے ذمے ہے۔ باقی رہا حق مہر وہ تو خاوند کے ذمے واجب الادا ہے، اسے ہر صورت میں ادا کرنا خاوند کی ذمہ داری ہے۔ واللہ اعلم!
نکاح کے موقع پر دیا گیا زیور
سوال: حق مہر کی کم از کم مقدار کیا ہے؟ نیز ہمارے معاشرہ میں شادی کے موقع پر سسرال کی طرف سے لڑکی کو زیور دیا جاتا ہے،اس کی کیا حیثیت ہے؟ کیا اسے مہر میں شامل کیا جا سکتا ہے؟ کیا اس کی واپسی کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔
|