اپنا حق وصول کر سکتی ہے؟ جب کہ بھائی کی اولاد نہیں ہے، پسماندگان میں ہم دو بھائی اور ایک بہن موجود ہے، اس کی بارہ کنال زرعی زمین ہے، حصّوں کی وضاحت فرما دیں۔
جواب: بیوہ، جب عقد ثانی کرتی ہے تو یہ اس کا حق ہے۔ اس نے کوئی ناجائز کام نہیں کیا جس کی بناء پر اسے شرعی وراثتی حق سے محروم کر دیا جائے۔ جب اس کا خاوند فوت ہوا تو یہ اس کی بیوی تھی۔ اس لیے وہ اپنے خاوند کے ترکے سے اپنا حق وصول کرنے کی مجاز ہے۔ چونکہ اس کی کوئی نرینہ یا مادینہ اولاد نہیں ہے اس لیے بیوہ کو خاوند کی جائیداد سے چوتھا حصہ ملتا ہے۔ بیوہ کا حصہ نکالنے کے بعد جو باقی بچے وہ دو بھائی اور ایک بہن اس طرح تقسیم کریں کہ بھائی کو بہن سے دگنا حصہ ملے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اِنْ كَانُوْۤا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ﴾[1]
’’اور کئی بھائی بہنیں ہوں تو عورتوں کا اکہرا اور مردوں کا دوہرا حصہ ہوگا۔‘‘
صورت مسؤلہ میں بیوہ کو ۴/۱ اور باقی ۴/۳ دو بھائیوں اور ایک بہن میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ سہولت کے پیش نظر ترکہ کے بیس حصے کر لیے جائیں، ان میں سے پانچ بیوہ کو، چھ چھ دونوں بھائیوں کو اور تین حصے بہن کو دے دئیے جائیں۔ چونکہ ترکہ بارہ کنال زرعی زمین ہے اسے مرلوں میں تبدیل کر کے تقسیم کیا جائے۔ یعنی اس کے ۲۴۰ مرلوں کی تقسیم کیا جائے۔ ۶۰ مرلے بیوہ کو ۷۲ مرلے ایک بھائی کو اور ۷۲ مرلے دوسرے بھائی کو۔ اسی طرح ۳۶ مرلے بہن کو دے دئیے جائیں۔
بہر حال، بیوہ کو اس کے خاوند کی جائیداد سے پورا حق دیا جائے۔ اسے اس بناء پر محروم نہ کیا جائے کہ اس نے عقد ثانی کر لیا ہے۔ عقد ثانی کرنا جائیداد سے محرومی کا سبب نہیں۔ اگر اسے بلاوجہ محروم کیا گیا تو قیامت کے دن اس کے متعلق باز پرس ہوگی۔ واللہ اعلم!
زندگی میں جائیداد سے شرعی حق کا مطالبہ
سوال: میں اپنے بیٹے کی شادی کے بعد اسے علیحدہ کرنا چاہتا ہوں، لیکن وہ علیحدہ ہونے سے پہلے میری جائیداد سے اپنا شرعی حصہ مانگتا ہے، میں اسے اس کا حق دینے کے لیے تیار ہوں بشرطیکہ شریعت میں اس کی گنجائش ہو۔ اس سلسلہ میں میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب: شریعت اسلامیہ میں انتقال ملکیت کی حسب ذیل دو صورتیں ہیں:
٭ اختیاری… اپنے عزم و ارادہ سے اپنی جائیداد کسی دوسرے کو دے۔ یہ انتقال ملکیت اگر بلامعاوضہ ہے تو ایسا کرنا ہبہ یا وصیت میں ممکن ہے اور اگر بالمعاوضہ ہے تو اسے بیع وغیرہ کا نام دیا جاتا ہے۔ عام خرید و فروخت میں یہی صورت ہوتی ہے۔
٭ غیر اختیاری… جس میں انسان کے عزم و اختیار کو کوئی دخل نہیں ہوتا، بلکہ کسی کی مملوکہ چیز خود بخود دوسرے کو منتقل ہو جاتی
|