تھے، ان کے نزدیک جلسہ استراحت سنت نہیں ہے، لیکن ان کی بات قطعی طور پر درست نہیں کیوں کہ احادیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں کہ آپ بڑھاپے یا کمزوری کی وجہ سے ایسا کرتے تھے، اگر ایسا ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسے ضرور بیان کرتے۔ اس لیے ہمارے رجحان کے مطابق جلسہ استراحت سنت ہے اور اس کی پابندی کرنی چاہیے۔ واللہ اعلم
مرد، عورت کی نماز میں فرق
سوال :ہم نے کئی مرتبہ گھر میں عورتوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے کہ وہ سجدہ کرتے وقت زمین سے چپک جاتی ہیں، اس سلسلہ میں کہا جاتا ہے کہ مرد اور عورت کی نماز میں فرق ہے۔ کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔
جواب: واضح رہے کہ نماز کو ہم دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں، اس کی تفصیل حسب ذیل ہے:
٭ ایک حصہ نماز کی ہیئت اور اس کے ادا کرنے کے طریقے پر مشتمل ہے، جو تکبیر تحریمہ سے سلام پھیرنے تک ہے، اسے ہم اصل نماز سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس میں مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں۔
اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’تم نماز اسی طرح پڑھو جس طرح مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔‘‘[1]
اس حدیث کے مطابق مرد، عورت دونوں کا نماز میں قیام، رکوع، قومہ، سجدہ، جلسہ استراحت، قعدہ وغیرہ سب برابر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی ادائیگی کے لیے مرد اور عورت میں کسی قسم کے فرق کی کوئی نشاندہی نہیں کی۔ یہ فرق اپنی طرف سے ہے کہ عورتیں سجدہ کرتے وقت زمین سے چپک جائیں اور مرد حضرات ایسا نہ کریں اور عورتیں نماز میں سینے پر ہاتھ باندھیں اور مرد زیر ناف باندھیں، کتاب وسنت میں اس کا کوئی فرق بیان نہیں ہوا ہے بلکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے استاد امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا فتویٰ صحیح سند کے ساتھ بایں الفاظ مروی ہے:
’’نماز میں عورت بھی بالکل ایسے ہی بیٹھے گی جس طرح مرد بیٹھتا ہے۔‘‘[2]
٭ دوسرا حصہ نماز سے متعلقہ چیزوں پرمشتمل ہے۔ مثلاً لباس، پردہ، جماعت اور امامت وغیرہ اس میں مرد اور عورت کے دائرہ عمل میں کچھ فرق حسب ذیل ہے:
٭ عورت کے لیے سر سے پاؤں تک کپڑے کا ہونا ضروری ہے جبکہ مرد کے لیے ناف سے گھٹنوں تک کا حصہ ڈھانپنا، نیز اس کے کندھوں پر کپڑا ہونا بھی ضروری ہے۔
٭ مرد امام صف کے آگے نکل کر کھڑا ہوتا ہے جبکہ عورت امام صف کے اندر ہی کھڑی ہوگی اور وہ صرف عورتوں کی ہی جماعت کروائے گی۔
٭ امام کے بھولنے پر مرد حضرات سبحان اللہ کہیں گے جب کہ عورت تالی بجا کر امام کو مطلع کرے گی۔
|