امام طبرانی نے اس روایت کو المعجم الاوسط میں بیان کیا ہے اور اس کی سند کو مجہول قرار دیا ہے۔[1]
ابن عدی کہتے ہیں کہ بشر بن ابراہیم انصاری میرے نزدیک ان لوگوں سے ہے جو موضوع احادیث بیان کرتے ہیں۔[2]
اس کے علاوہ اور بھی احادیث بیان کی جاتی ہیں جن کی استنادی حیثیت انتہائی کمزور ہے۔ ایسی احادیث سے استدلال کرنا صحیح نہیں۔ بہرحال شادی بیاہ کے موقع پر ایسی رسوم سے اجتناب ضروری ہے جن پر عمل کرنے سے تحقیر کا پہلو نمایاں ہو۔ اللہ تعالیٰ صحیح احادیث پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
عورت کا طلاق نامہ پھاڑ دینا
سوال: میں نے اپنی بیوی کو بذریعہ تحریر طلاق ارسال کی لیکن اس نے وصول کر کے اسے پھاڑ دیا۔ میری بیوی کو محلے کی کسی عورت نے بتایا کہ اس طرح طلاق نہیں ہوتی کیوں کہ تو نے اسے قبول نہیں کیا۔ کیا یہ درست ہے؟
جواب: ہمارے ہاں بچوں کی دیکھ بھال اور نکاح و طلاق کے معاملہ میں ’’دین خواتین‘‘ رائج ہے۔ ان کے مشوروں کی بہت اہمیت ہے اور انہیں مانا جاتا ہے۔ جیسا کہ صورت مسؤلہ میں محلہ کی ایک خاتون نے طلاق کے متعلق مشورہ دیا ہے کہ اگر بیوی طلاق نامہ کو پھاڑ دے تو وہ طلاق بے کار اور لغو ہو جاتی ہے کیوں کہ عورت نے اسے قبول نہیں کیا۔ حالانکہ طلاق دینا خاوند کا حق ہے۔ اس کے نافذ ہونے کے لیے یہی شرط ہے کہ خاوند عاقل و بالغ ہو اور اپنے عزم و ارادہ سے صراحت کے ساتھ اس لفظ کو استعمال کرے۔ اس کے نافذ ہونے کے لیے بیوی کے علم میں ہونا ضروری نہیں۔
چنانچہ ابن قدامہ لکھتے ہیں: ’’اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو طلاق لکھی کہ میری طرف سے تجھے طلاق ہے تو فوراً طلاق واقع ہو جائے گی خواہ بیوی کو یہ تحریر پہنچے یا نہ پہنچے۔‘‘[3]
اس لیے اگر کسی نے اپنی بیوی کو طلاق لکھی اور اسے روانہ کیا یا اسے حوالہ ڈاک تو کر دیا لیکن وہ کہیں راستہ میں گم ہو گئی یا وہ بیوی کے پاس پہنچی لیکن اس نے وصولی سے انکار کر دیا یا وصول کرنے کے بعد اسے پھاڑ دیا یا اس کے والدین میں سے کسی نے کہہ دیا کہ ہم اسے نہیں مانتے، ان تمام صورتوں میں طلاق ہو جائے گی کیوں کہ طلاق دینا خاوند کا حق ہے جو اس نے استعمال کیا ہے۔ عرب شیوخ بھی یہی کہتے ہیں۔
چنانچہ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے کسی نے پوچھا کہ ایک آدمی اپنی بیوی سے لمبے عرصے تک غائب رہا، اس دوران اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، جس کا علم صرف اسے ہی ہے اور اگر وہ اپنی بیوی کو نہ بتائے تو کیا یہ طلاق ہوجائے گی؟ تو شیخ محترم نے جواب دیا: ’’اس طرح طلاق واقع ہو جائے گی اگرچہ وہ اپنی بیوی کو اس کے متعلق آگاہ نہ کرے۔ اگر کوئی آدمی یہ کہہ دے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو ایسا کرنے سے اس کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی خواہ بیوی کو اس کا علم ہو یا نہ ہو۔ اگر
|