ہیں، اس کی وضاحت فرما دیں۔
جواب: احادیث کے مطابق جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے، اسے عدت وفات کو پورا کرنا ہو گا اور اس کے لوازمات بھی پورے کیے جائیں گے، اس کی تفصیل حسب ذیل ہے:
٭ جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔ جیسا کہ قرآن میں ہے:
﴿وَ الَّذِيْنَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ يَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا يَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًا﴾[1]
’’تم میں سے جو لوگ فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے دس دن عدت میں رکھیں۔‘‘
اگر بیوہ حاملہ ہو تو اسے وضع حمل تک عدت گزارنا ہو گی، خواہ وضع حمل جلدی ہو جائے یا اسے دیر لگ جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے۔‘‘[2]
اس کے لوازمات یہ ہیں:
٭ عورت، دوران عدت شدید ضرورت کے علاوہ گھر سے باہر نہ نکلے۔ مثلاً بیماری کی وجہ سے ہسپتال جانا، کرایہ پرمکان میں رہائش ہو اور کرایہ دینے کی مالی استطاعت نہ ہو، سرکاری ملازمت کی شکل میں زیادہ چھٹی مل نہ سکتی ہو، گھر کا ماحول خراب ہو، وہاں اس کی عزت و ناموس کو خطرہ ہو۔ وغیرہ
٭ عورت، عدت کے ایام میں خوبصورت لباس زیب تن نہ کرے، اسے سادہ لباس پہننا چاہیے۔ حدیث میں ہے کہ عورت دوران عدت رنگ دار، سرخ و بھڑکیلے کپڑے نہ پہنے، نہ سرمہ لگائے اور نہ خوشبو استعمال کرے۔[3]
٭ عورت، دوران عدت،کسی طرح کی خوشبو استعمال نہ کرے، ہاں ایام مخصوصہ سے فراغت کے بعد خوشبو استعمال کر سکتی ہے، جیسا کہ اس کی صراحت حدیث میں ہے۔
٭ اسے زیورات سے بھی اجتناب کرنا ہوگا۔ وہ زیورات ہار کی شکل میں ہوں یا کنگن کی صورت میں حتی کہ گھڑی اگر زیب و زینت کے لیے ہے تو اسے بھی اتار دینا چاہیے البتہ ٹائم دیکھنے کی نیت سے اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
٭ میک اپ کا جتنا بھی سامان ہے اس کے استعمال سے بھی پرہیز کیاجائے حتی کہ دوران عدت سرمہ بھی نہیں لگانا چاہیے۔
البتہ عام استعمال کی اشیاء استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ مثلاً پانی اور صابن استعمال کیا جا سکتا ہے، بہرحال جو چیزیں خوبصورتی کے لیے استعمال کی جاتی ہیں وہ سب ناجائز ہیں۔ بوقت ضرورت گفتگو کرنے، ٹیلی فون سننے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم!
حاملہ عورت کو طلاق دینا
سوال: میرے خاوند نے مجھے حالت حمل میں طلاق دی، کیا اس حالت میں طلاق ہو جاتی ہے؟ اگر طلاق ہو جاتی ہے تو
|