لوگ اونچی آواز سے اللہ اکبر کہتے ہیں پھر دیگر اذکار کیے جاتے ہیں، اللہ اکبر اونچی آواز سے کہنے کی کیا دلیل ہے؟
جواب: نماز کے بعد اذکار مسنونہ کے متعلق متعدد روایات کتب حدیث میں مروی ہیں، چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز کے بعد اونچی آواز میں ذکر کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں جب لوگ فرض نماز سے فارغ ہوتے تو بآواز بلند ذکر ہوتا تھا۔‘‘[1]
اس حدیث کے آخر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مجھے بآواز بلند ذکر سننے سے معلوم ہو جاتا کہ نماز ختم ہوچکی ہے، آپ اس وقت اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر ہوتے اور صغر سنی کی وجہ سے مسجد میں حاضر نہ ہوتے۔
دوسری روایت میں صراحت ہے کہ اس ذکر سے مراد اللہ اکبر کہنا ہے، چنانچہ وہ خود ہی اس کی مزید وضاحت کرتے ہیں کہ :
’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے اختتام کو ’’اللہ اکبر‘‘ کہنے سے معلوم کر لیتا تھا۔‘‘[2]
بہرحال ہمارے برصغیر میں نماز کے اختتام پر نمازی حضرات انفرادی طور پر اونچی آواز سے اللہ اکبر کہتے ہیں، اس مسنون عمل کی دلیل سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی مذکورہ حدیث ہے، جس پر امام بخاری رحمہ اللہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’باب الذکر بعد الصلاۃ‘‘ ’’نماز کے بعد ذکر کرنا۔‘‘3[3]
اگرچہ عرب ممالک میں سلام کے بعد اونچی آواز سے اللہ اکبر نہیں کہا جاتا۔ واللہ اعلم
حالت جنابت میں ادا کی گئی نماز
سوال :میں نے صبح کی نماز ادا کی، نماز کے بعد مجھے پتہ چلا کہ مجھے غسل کرنا چاہیے تھا کیوں کہ کپڑوں پر احتلام کے اثرات تھے، ایسی حالت میں مجھے کیا کرنا چاہیے، مجھے نماز دوبارہ پڑھنا ہوگی یا پہلی نماز کافی ہوگی؟
جواب: اگر کسی انسان کو نماز پڑھنے کے بعد پتہ چلے کہ وہ بے وضو تھا یا اس نے غسل کرنا تھا تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ وضو کرے اگر وضو کرنے کی ضرورت تھی اور غسل کرے اگر اس پر غسل کرنا فرض تھا پھر دوبارہ نماز کو ادا کرے، ناپاکی کی حالت میں ادا کی ہوئی نماز شرعاً نماز نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز بھی قبول نہیں کرتا۔‘‘[4]
اس حدیث کے پیش نظر ناپاکی کی حالت میں ادا کردہ نماز باطل ہے، اس سے کسی قسم کے ثواب کی امید نہ رکھی جائے، یعنی وہ نوافل میں بھی تبدیل نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم
|