جواب: ہمارے معاشرہ میں یہ مشہور ہے کہ طلاق دیتے ہی نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور عورت اس کی زوجیت سے فارغ ہو جاتی ہے، حالانکہ ایسا نہیں بلکہ دوران عدت وہ اس کی بیوی رہتی ہے اور اس عدت کے دوران عورت کے جملہ اخراجات بھی خاوند کے ذمے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر دوران عدت خاوند فوت ہو جائے تو مطلقہ بیوی اس کی جائیداد سے حصہ پاتی ہے۔ ہاں اگر تیسری طلاق دی جائے جس کے بعد خاوند کے لیے حق رجوع ختم ہو جاتا ہے تو ایسی طلاق ملتے ہی نکاح ختم ہو جاتا ہے لیکن عقد ثانی کے لیے عدت گزارنا ہو گی۔ بہرحال طلاق رجعی کے بعد دوران عدت عورت اپنے خاوند کی شرعاً بیوی رہتی ہے، اسی لیے شریعت نے خاوند کو دوران عدت رجوع کرنے کا حق دیا ہے۔
چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ بُعُوْلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِيْ ذٰلِكَ اِنْ اَرَادُوْۤا اِصْلَاحًا﴾[1]
’’اور ان کے خاوند دوران عدت رجوع کرنے کے زیادہ حق دار ہیں اگر ان کا ارادہ اصلاح کا ہو۔‘‘
رجوع کرنے سے خاوند کا مقصد بیوی کو تنگ کرنا نہ ہو بلکہ گھر آباد کرنے کی نیت سے خاوند کو رجوع کرنے کا پورا پورا حق ہے، عورت کے سر پرست کو اس کے حق میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’جب تم اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دے ڈالو تو پھر تمہیں اختیار ہے کہ دوران عدت اصلاح کی نیت سے اس سے رجوع کرو، یا اسے اپنے حال پر رہنے دو تاکہ وہ اپنی عدت پوری کر کے تمہارے نکاح سے نکل جائے۔‘‘ [2]
ہمارے رحجان کے مطابق ایک طلاق دینے کے بعد خاوند کو دوران عدت دوسری طلاق دینے کی ضرورت نہیں، کیوں کہ عدت گزارنے کے بعد وہ خود بخود اس کی زوجیت سے نکل جائے گی، اگرچہ دوران عدت دی گئی طلاق شمار تو ہو جائے گی لیکن یہ کوئی اچھا اقدام نہیں۔ بہرحال یہ ایک غلط مفروضہ ہے کہ طلاق دیتے ہی نکاح ختم ہو جاتا ہے، اور بیوی اپنے خاوند سے فارغ ہو جاتی ہے، اسی طرح یہ بھی غلط ہے کہ دوران عدت دی گئی طلاق شمار نہیں ہو گی، یہ مؤقف قرآن و سنت کے خلاف ہے۔ (واللہ اعلم)
موبائل فون کے ذریعے طلاق دینا
سوال: میں نے اپنی بیوی کو فون کے ذریعے طلاق کا پیغام بھیجا، میری بیوی کو وقفہ وقفہ سے گیارہ مرتبہ وہ پیغام موصول ہو چکا ہے، کیا وہ ایک طلاق شمار ہو گی یا زیادہ طلاقوں کا اعتبار کیا جائے گا؟ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔
جواب: اللہ تعالیٰ نے خاوند کو تین طلاقیں دینے کا اختیار دیا ہے۔ پہلی اور دوسری طلاق کے بعد رجوع کی گنجائش ہے جس کی دو صورتیں ہیں۔ اگر دوران عدت رجوع کر لیا جائے تو تجدید نکاح کے بغیر ہی گھر آ باد کیا جا سکتا ہے اور اگر عدت گزر جانے
|