جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ عبادت کرتے وقت صرف اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکنا چاہیے جیسا کہ رکوع کرتے وقت کیا جاتا ہے، لیکن عبادت کی نیت کے بغیر طبعی طور پر یا کسی کام کے لیے جھکنے میں کوئی حرج نہیں۔ جیسا کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا، آپ وضو کر رہے تھے، میں آپ کے موزے اتارنے کے لیے جھکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’انہیں چھوڑ دو، میں نے انہیں وضو کر کے پہنا تھا، پھر آپ نے موزوں پر مسح کر لیا۔‘‘[1]
اس طرح کی دیگر مثالیں بھی موجود ہیں، بطور تعظیم جھکنا ناجائز ہے کیوں کہ تعظیم صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ واللہ اعلم
کفریہ کلمات
سوال :کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم فلاں کام کریں تو کافر ہو جائیں گے پھر وہ کام کر بھی لیتے ہیں۔ کیا ایسا کہنے اور پھر اسے عمل میں لانے سے انسان کافر ہو جاتا ہے؟ وضاحت فرمادیں۔
جواب: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کا ایک وصف بایں الفاظ بیان کیا ہے:
﴿وَ الَّذِيْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ وَ مَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ وَ لَمْ يُصِرُّوْا عَلٰى مَا فَعَلُوْا وَ هُمْ يَعْلَمُوْنَ﴾ [2]
’’وہ لوگ جب کوئی کھلا گناہ کرتے ہیں یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے؟ اور وہ جان بوجھ کر اپنے افعال پر اڑے نہیں رہتے۔‘‘
اس آیت کی روشنی میں ہم صورت مسؤلہ میں ذکر کردہ لوگوں کے متعلق بطور نصیحت کہتے ہیں کہ انہیں اپنے مذکورہ فعل سے توبہ کرنی چاہیے اور اگر وہ اس پر اڑے ہوئے ہیں اور توبہ کرنے کے لیے تیار نہیں، تو ایسا کرنا کفر میں واپسی ہے اور یہ بہت سنگین جرم ہے۔
بعض دفعہ انسان منہ سے ایسا کلمہ نکالتا ہے جس کی اسے کوئی پروا نہیں ہوتی لیکن اللہ عزوجل کے ہاں وہ کلمہ جہنم میں دھکیلنے والا ہوتا ہے، انسان کو چاہیے کہ وہ ایسے کفر یہ کلمات کہنے سے خود کو باز رکھے اور اگر کہہ دیتا ہے تو فوراً اللہ کے حضو ر توبہ کر لینی چاہیے۔ اگر اسی حالت میں موت آگئی تو قیامت کے دن معاملہ بہت سنگین صورت حال اختیار کر جائے گا۔ (واللہ اعلم)
ایصال ثواب کی صورتیں
سوال :ہمارے ہاں میت کے ایصال ثواب کے لیے بہت سی رسومات ادا کی جاتی ہیں، مثلاً قل خوانی، رسم فاتحہ، رسم سوئم، دسواں، چالیسواں اور برسی وغیرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے، قرآن وحدیث کے مطابق میت کے لیے ایصال ثواب کی کون سی
|