عمرہ کرنے سے پہلے حیض آنا
سوال :ہم دونوں میاں بیوی رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کے لیے سعودیہ گئے، الحمد للہ! ہم نے اپنا عمرہ مکمل کر لیا، لیکن زیارت مدینہ طیبہ کے بعد جب ہم نے بئر علی سے دوسرے عمرہ کی ادائیگی کے لیے احرام باندھا تو دوران سفر میری بیوی کو حیض آگیا، اب ہمارے ٹکٹ کنفرم ہیں، ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
جواب: دین اسلام کی بنیاد آسانی اور سہولت پر ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿مَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّيْنِ مِنْ حَرَجٍ﴾[1]
’’اللہ تعالیٰ نے دین کے سلسلہ میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ﴾[2]
’’اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی کا ارادہ نہیں رکھتا۔‘‘
ان تمہیدی گزارشات کے بعد ہمارے نزدیک سوال میں مذکور الجھن سے نکلنے کے لیے حسب ذیل دو راستے ہیں، ان میں سے کسی ایک کو اختیار کیا جا سکتا ہے:
٭ اس عورت کو چاہیے کہ وہ واپس وطن چلی آئے، آئندہ جب کبھی موقع ملے تو عمرہ کرے، چونکہ یہ نفلی عمرہ ہے اس لیے اس کی ادائیگی ضروری نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’جب میں تمہیں کسی کام کا حکم دوں تو اپنی استطاعت کے مطابق اسے بجا لاؤ۔‘‘[3]
اس حالت میں عمرہ کرنا اس کی استطاعت سے باہر ہے لہٰذا وہ واپس اپنے وطن آجائے۔
٭ دوسری صورت عرب علماء کرام نے نکالی ہے کہ وہ مضبوطی سے لنگوٹ باندھ لے اور اسی حالت میں عمرہ مکمل کرے، اس حالت میں بربنائے ضرورت عورت سے دخول مسجد طواف کعبہ کے لیے حیض سے پاک ہونے کی شرط ساقط ہو جائے گی، اصول یہ ہے: ’’ضرورت کی بناء پر ممنوع چیز مباح ہو جاتی ہے۔‘‘
اس عورت کو چاہیے کہ وہ اسی حالت میں طواف کعبہ کرے اور صفا مروہ کے درمیان سعی بھی بجا لائے پھر اپنے سر کے تھوڑے سے بال کاٹ کر احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جائے۔ دین اسلام کی آسانی اور سہولت کا یہی تقاضا ہے۔ واللہ اعلم
|