جمعہ وعیدین
بچوں کا عیدگاہ جانا
سوال :نماز عید میں شمولیت کرنے والی خواتین کے ہمراہ بچے بھی ہوتے ہیں، جو عیدگاہ میں دوڑتے پھرتے ہیں اور دوسرے نمازیوں کے لیے خلل کا باعث بنتے ہیں، کیا بچوں کا بھی عید گاہ جانا مسنون ہے؟ اس کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں؟
جواب: بچوں کو تعلیم کے لیے عید گاہ لے جانے میں کوئی حرج نہیں۔ اس سلسلہ میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’باب خروج الصبیان الی المصلی‘‘ ’’بچوں کو عیدگاہ لے جانا۔‘‘[1]
پھر ایک حدیث ذکر کی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’میں عید الفطر یا عید الاضحی کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید پڑھائی۔‘‘[2]
اس کی وضاحت ایک دوسری حدیث میں ہے: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کسی نے دریافت کیا، کیا آپ عید کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ باہر جایا کرتے تھے؟
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ’’ہاں جایا کرتا تھا۔ ‘‘
اگر صغر سنی کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں میرا مقام و مرتبہ نہ ہوتا تو مجھے آپ اپنے ساتھ کیوں لے جاتے۔‘‘[3]
امام بخاری رحمہ اللہ کا مطلب یہ ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما خود اس وقت چھوٹی عمر کے تھے جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عیدگاہ گئے، اس سے بچوں کا عیدگاہ جانا ثابت ہوتا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ بچوں کو عیدگاہ جانا تبرک اور شوکت اسلام کے اظہار کے لیے ہے۔ جیسا کہ حائضہ عورتوں کو بھی شمولیت کے لیے کہا گیا ہے۔[4]
ہمارے رجحان کے مطابق درج ذیل شرائط کے ساتھ بچوں کو عیدگاہ لے جانا جائز ہے:
٭ وہ بچے جو سن شعور کو پہنچ چکے ہوں، کیوں کہ سات سال کی عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کو نماز پڑھنے کے متعلق حکم دیا
|