و تشدد کیا جاتا ہے۔ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ نیز حکومتی ٹیکس کی بھی وضاحت کریں کہ یہ جائز ہے؟
جواب: حکومت کو چاہیے کہ وہ حکومتی معاملات چلانے کے لیے خود ایسے ذرائع پیدا کرے جو حکومت چلانے میں معاون ثابت ہوں۔ ہاں اگر کوئی حکومت کسی ہنگامی ضرورت سے دوچار ہے اور اس کے ذرائع اس ضرورت کو پورا کرنے سے قاصر ہیں تو پھر وہ مناسب مقدار میں ٹیکس لگا سکتی ہے، لیکن عوام سے ٹیکس وصول کر کے اسے حکمرانوں اور افسران کے اللوں تللوں میں خرچ کرنا سراسر زیادتی و ظلم ہے جس کی شریعت اجازت نہیں دیتی۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے اخراجات پر نظر ثانی کرے اور ناجائز مصارف کو ختم کرے۔ لیکن مصارف میں کمی نہ کرنا اور عوام پر اندھا دھند ٹیکس عائد کرنا صریحاً ظلم ہے جس کا کوئی جواز نہیں۔
سوال میں جو صورت حال ذکر کی گئی ہے کہ شہروں، دیہاتوں اور گزرگاہوں سے گزرنے والوں سے بھتہ وصول کیا جاتا ہے، اس کے حرام یا ناجائز ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ چنانچہ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ ’’چونگی اور بھتہ لینے والا جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘[1]
اگرچہ یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے، کیوں کہ اس میں ایک راوی محمد بن اسحاق مدلس ہے اور اپنے استاد یزید بن ابی حبیب سے ’’عن‘‘ سے بیان کرتا ہے۔ محدثین کے ہاں اس قسم کا انداز روایت کے کمزور ہونے کی طرف اشارہ ہے تاہم اس کے باوجود ظلم و زیادتی کسی طور پر بھی جائز نہیں۔ مالی بے ضابطگی کے حرام ہونے پر دیگر بے شمار دلائل ہیں، اس لیے بھتہ خوروں کو اپنے کردار پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔
ہمارے رحجان کے مطابق شرعی اور حکومتی ضابطہ سے ہٹ کر کسی قسم کا بھتہ لینا حرام، ظلم اور کبیرہ گناہ ہے جو قیامت کے دن بھیانک نتائج سامنے لائے گا، وہاں نیکیاں دے کر اور برائیاں اپنے کھاتے میں ڈال کر حساب برابر کیا جائے گا۔ لہٰذا بہت مہنگا سودا ہے، ایک مسلمان کو اس کردار ناہنجار سے اجتناب کرنا چاہیے کیوں کہ اس کا تعلق حقوق العباد سے ہے اور حقوق العباد میں کوتاہی کرنا ایک سنگین جرم ہے۔ واللہ اعلم!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار
سوال: ہمیں اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے، کیا خواب میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہو سکتی ہے،یا قیامت کے دن ہم اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ سکیں گے؟ اس کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی عظمت عطا کی ہے کہ ہر انسان آپ کو دیکھنے کی طلب اور تڑپ رکھتا ہے، یہ بھی آپ سے محبت کی ایک علامت ہے۔ جن حضرات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بحالت ایمان دیکھا اور اسی ایمان پر انہیں موت آئی وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں، جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے صحابہ، میری امت کی حفاظت کا ذریعہ
|