قرآن پڑھنے کی بجائے میرے ساتھ بیٹھ کر قرآن پڑھنے کے پروگرام دیکھیں۔‘‘
اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ بیوی کا محض پروپیگنڈا ہے، اسے چاہیے کہ خاوند کی بات کو مانے اور اس کے ساتھ بیٹھ کر پیغام T.V دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ فحش مناظر نہ دیکھے جائیں جو پیغام T.V پر آتے ہی نہیں ہیں۔ واللہ اعلم!
خدمت میں ماں کا حق
سوال: خدمت میں ماں کے تین حصے اور باپ کا ایک حصہ رکھا گیا ہے، یہ امر عام معاملات کے خلاف ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟ وضاحت سے بیان کریں؟
جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام میں خوش گزاری کے لیے ماں کے حق کو تین مرتبہ اور باپ کے حق کو ایک مرتبہ بیان کیا گیا ہے۔
چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: ’’میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیری ماں‘‘
اس نے عرض کیا: ’’پھر کون؟‘‘
آپ نے فرمایا: ’’ تیری ماں‘‘
اس نے پھر عرض کیا ’’اس کے بعد کون؟‘‘
آپ نے فرمایا: ’’تیری ماں‘‘
اس نے عرض کیا، اس کے بعد کس کا حق ہے؟
آپ نے فرمایا: ’’تیرے باپ کا حق ہے۔‘‘[1]
ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیری ماں، پھر تیری ماں، اس کے بعد تیرا باپ، پھر جو شخص تجھ سے زیادہ قریب ہو وہ تیرے حسن سلوک کا حق دار ہے۔‘‘[2]
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں کی خدمت کا حق باپ سے بڑھ کر ہے، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کے حق کو تین مرتبہ اور باپ کے حق کو ایک بار بیان کیا ہے۔ اس کا سبب یہ معلوم ہوتا ہے کہ ماں نے حمل، وضع حمل، دودھ پلانے، دودھ چھڑانے اور پرورش و پرداخت کے متعلق باپ کے مقابلہ میں زیادہ تکلیف اٹھائی ہے اور اس سلسلہ میں بہت صعوبتوں اور مشقتوں کو برداشت کیا ہے۔ قرآن کریم میں بھی اس کا ایک واضح اشارہ ملتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
|