جواب: والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بیٹیوں کا رشتہ کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کے گزر اوقات کے لیے ذرائع کیا ہیں۔ دین اسلام میں رشتہ کے لیے دین اور کردار کو معیار بنایا گیا ہے۔ اچھی ملازمت اور روپے پیسے کی ریل پیل کو قطعاً نہ دیکھا جائے۔ روزی رساں اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جہاں حرام کمائی کے ذرائع ہوں، وہاں رشتے ناطے کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رزق حلال کا عبادت کی قبولیت میں بہت دخل ہے۔ حرام مال، عبادت کے قبولیت میں رکاوٹ کا باعث ہے جیسا کہ متعدد احادیث میں اس کی وضاحت ہے۔
اس وضاحت کے بعد ہم صورت مسؤلہ کا جائزہ لیتے ہیں۔
شرعی اعتبار سے خاوند کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیوی کے لیے کھانے پینے، لباس، رہائش اور دیگر اخراجات زندگی کا بندوبست کرے۔ ایسے حالات میں بیوی پر کوئی ذمہ داری نہیں کہ وہ اپنے اخراجات کا خود کوئی متبادل بندوبست کرے، اگرچہ خاوند کی کمائی حرام ہی کیوں نہ ہو جیسا کہ صورت مسؤلہ میں مذکور ہے۔ ایسی صورت میں خاوند کی حرام کمائی کا بیوی کی عبادت پر کوئی منفی اثر نہیں ہوگا کیوں کہ وہ اس کی طاقت نہیں رکھتی، اللہ تعالیٰ بھی طاقت سے زیادہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا۔ البتہ بیوی اس سلسلہ میں مندرجہ ذیل اشیاء کا خیال رکھے:
٭ اپنے خاوند کی حرام کمائی کو بقدر ضرورت ہی استعمال کرے، ضرورت سے زیادہ کے استعمال سے اجتناب کرے۔
٭ اگر وہ تعلیم یافتہ ہے تو گھر میں بچوں کو ٹیوشن وغیرہ پڑھائے اور اگر ہنر مند ہے تو سلائی کڑھائی سے گزر اوقات کا بندوبست کرے،وہ اس طرح تھوڑے سے حلال مال پر قناعت کرے اور حلال کمائی کی برکات بتائے، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھوں خاوند کو حرام کمائی سے باز رہنے کی توفیق نواز دے اور وہ اس سے توبہ کر لے۔
٭ وہ کثرت سے دعا اور استغفار کرنے کا معمول بنائے، امید ہے کہ کثرت استغفار سے اللہ تعالیٰ خزانہ عیب سے رزق حلال کا بندوبست کر دے گا۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کا وعدہ کیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کثرت استغفار پر رزق حلال کی کشادگی کی بشارت دی ہے۔
خطیب کا حاضرین کو سلام کہنا
سوال: اکثر خطباء حضرات کو دیکھا گیا ہے کہ وہ خطبہ شروع کرنے سے قبل حاضرین کو السلام علیکم کہتے ہیں، کیا اس عمل کی کوئی دلیل ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔
جواب: خطیب کا جمعہ سے قبل حاضرین کو سلام کہنا مستحب عمل ہے۔
چنانچہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس سلسلہ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
’’جب امام منبر پر چڑھے تو بیٹھنے سے قبل لوگوں کو سلام کہے۔‘‘
|