ایک دوسری حدیث میں ہے:
’’اللہ تعالیٰ نے رضاعت کی وجہ سے وہ رشتے حرام کیے ہیں جو اس نے نسب کی وجہ سے حرام کیے ہیں۔‘‘[1]
صورت مسؤلہ میں سائل نے جس عورت کا دودھ پیا ہے وہ اس کی رضاعی ماں ہے، اس کی اولاد اس کے بہن بھائی، اس کا خاوند، سائل کا رضاعی باپ اور اس کی پوتی، سائل کی رضاعی بھتیجی ہے۔اب جس طرح حقیقی بھتیجی سے نکاح حرام ہے اسی طرح رضاعی بھتیجی سے بھی نکاح حرام ہے۔ قرآن کریم نے صراحت کے ساتھ حقیقی بھتیجی سے نکاح کو حرام کیا ہے۔ حدیث کے مطابق دودھ پینے سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں، جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔ لہٰذا کسی صورت میں بھی رضاعی ماں کی پوتی سے نکاح کی اجازت نہیں کیوں کہ رضاعی ماں کی پوتی سائل کی رضاعی بھتیجی ہے۔ واللہ اعلم!
شادی سے پہلے منگیتر سے تعلقات
سوال: میری منگنی ہو گئی ہے، کیا مجھے اجازت ہے کہ میں اپنی منگیتر کے ساتھ علیحدگی میں گپ شپ کروں، اس کے ساتھ چائے وغیرہ پی لوں؟
جواب: جس عورت سے نکاح کرنا جائز ہے وہ نکاح کرنے کے بعد اس کی بیوی بنتی ہے، صرف منگنی سے بیوی نہیں بنتی۔ کیوں کہ منگنی نکاح نہیں بلکہ وعدۂ نکاح ہے جو کسی وقت بھی ختم ہوسکتا ہے۔ عقد نکاح سے قبل کسی قسم کے تعلقات قائم کرنا شرعا ً جائز نہیں۔ حدیث میں اس کی سخت ممانعت ہے کہ انسان کسی غیر محرم عورت سے گفتگو، گپ شپ، نظر بازی، یا خلوت گزینی کے ذریعہ لطف اندوز ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’کوئی آدمی، کسی عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر خلوت اختیار نہ کرے اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘[2]
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
’’جب کوئی آدمی کسی اجنبی عورت کے ساتھ علیحدگی میں ہوتا ہے تو ان دونوں میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘[3]
صورت مسؤلہ میں سائل کو اپنی منگیتر سے خلوت اختیار کرنے کی شرعاً اجازت نہیں، البتہ نکاح سے پہلے اسے ایک نظر دیکھنے میں چنداں قباحت نہیں۔ جیسا کہ حدیث میں ہے:
’’جب تم میں سے کوئی عورت کو پیغام نکاح بھیجے تو پھر اگر وہ اس کے داعیہ نکاح یعنی شکل و صورت کو دیکھنا چاہے تو دیکھ لے۔‘‘[4]
اس حدیث کے راوی سیدنا جابر رضی اللہ عنہ حدیث کو بیان کرنے کے بعد کہتے ہیں: ’’پھر میں نے ایک لڑکی کے لیے پیغام نکاح بھیجا، میں اس کے لیے چھپا کرتا تھا حتی کہ میں نے اسے دیکھ لیا جس سے مجھے اس کے ساتھ نکاح کرنے کی رغبت ہوئی
|