ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتے ہوئے بیویوں کے درمیان نان و نفقہ اور رہائش و لباس میں برابری اور عدل و انصاف سے کام لینا مسنون ہے۔ کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی بیویوں کے درمیان نان و نفقہ اور تقسیم میں عدل و انصاف کرتے تھے۔[1] قرآن کریم بھی بیویوں کے اخراجات کے متعلق ہماری راہنمائی کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿لِيُنْفِقْ ذُوْ سَعَةٍ مِّنْ سَعَتِهوَ مَنْ قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهٗ فَلْيُنْفِقْ مِمَّاۤ اٰتٰىهُ اللّٰهُلَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا مَاۤ اٰتٰىهَاسَيَجْعَلُ اللّٰهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُّسْرًا﴾[2]
’’خوشحال آدمی اپنی خوش حالی کے مطابق نفقہ دے اور جسے رزق کم دیا گیا ہو وہ اس مال میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس کو جتنا کچھ دیا ہے اس سے زیادہ کا وہ اسے مکلف نہیں کرتا، بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ تنگ دستی کے بعد فراخی عطا فرمائے۔‘‘
ان آیات و احادیث کی روشنی میں ہم نصیحت کرتے ہیں کہ اگر سائلہ اس غریب شخص کے فقر و تنگی پر صبر کر سکتی ہے تو ایسے شخص سے شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ بشرطیکہ وہ دین دار اور اچھے اخلاق و کردار کا مالک ہو، اللہ تعالیٰ نے شادی کرنے والے غریب شخص سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے فضل سے اسے غنی کر دے گا۔[3]
لیکن اگر سائلہ اس پر صبر نہیں کر سکے تو وہ اس سے شادی نہ کرے۔ جیسا کہ سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے شادی کا پیغام دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں شادی نہ کرنے کا مشورہ دیا کہ وہ تنگ دست ہے اور اس کے پاس مال بھی نہیں۔[4] بہر حال ایسے حالات میں ہمارے بیان کردہ حقائق کے پیش نظر خود فیصلہ کرے کہ وہ غریب مسلمان مرد سے شادی کرے یا نہ کرے جب کہ وہ پہلے سے شادی شدہ بھی ہے۔ واللہ اعلم!
گرین کارڈ کے لیے پیپر میرج
سوال: ہمارے ہاں اکثر لوگ گرین کارڈ کے حصول کے لیے مغربی ممالک کا رخ کرتے ہیں اور وہاں جا کر کاغذی طور پر ایسی عورت سے شادی کر لیتے ہیں جسے وہاں کی شہریت حاصل ہوتی ہے تاکہ نکاح کرنے والے کو گرین کارڈ کے حصول میں سہولت رہے، کیا ایسا کرنا شرعا جائز ہے؟
جواب: اسلام میں نکاح کے جو مقاصد ہیں وہ متعین ہیں، ان میں سرفہرست حسن معاشرت ہے اور ایک نئے خاندان کی بنیاد رکھنا ہے۔ صورت مسؤلہ میں نکاح کرتے وقت اس طرح کے مقاصد پیش نظر نہیں ہوتے۔ لہٰذا ایک مسلمان کے لیے ایسے اقدامات جائز نہیں جن کی شریعت میں گنجائش نہ ہو۔ گرین کارڈ کے حصول کے لیے اس طرح کا فریب کرنا شرعاً جائز نہیں۔ نیز
اس میں ایک قباحت یہ بھی ہے کہ عورت ماہانہ ’’وظیفہ‘‘ کے لالچ میں کئی ایک لوگوں سے نکاح کا ڈھونگ رچا لیتی ہے تاکہ اسے
|