پاس ایک آدمی آیا اور اس نے اپنی غربت کا شکوہ کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شادی کرنے کا حکم دیا، اس نے شادی کی اور پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں تو پہلے سے بھی زیادہ غریب ہو گیا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوسری شادی کرنے کا حکم دیا، وہ اور زیادہ غریب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تیسری شادی کرنے کا حکم دیا، لیکن اس کی غربت میں مزید اضافہ ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چوتھی شادی کرنے کا حکم دیا جب اس نے چوتھی شادی بھی کر لی تو اس کی غربت ختم ہو گئی اور وہ امیر ہو گیا۔‘‘
یہ روایت بالکل من گھڑت، خود ساختہ اور جھوٹی ہے، اسے اسلام اور اس کے نظام تعدد ازواج پر چوٹ کرنے کے لیے کسی منچلے نے وضع کیا ہے۔ ہمارے واعظین کو چاہیے کہ وہ ایسی روایات بیان کرنے سے اجتناب کیا کریں۔ واللہ اعلم!
شادی کے موقع پر چھوہارے پھینکنا
سوال: ہمارے ہاں نکاح کے موقع پر چھوہارے پھینکے جاتے ہیں، حاضرین انہیں لوٹتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ ایسا کرنا سنت ہے۔ کتاب و سنت سے اس کا کوئی ثبوت ہو تو وضاحت فرما دیں۔
جواب: شادی کے موقع پر چھوہارے وغیرہ لٹانا ناجائز ہے کیوں کہ ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی تحقیر ہوتی ہے اور انہیں پاؤں تلے رونداجاتا ہے۔ اس لیے ایک مسلمان کو ایسے کاموں سے اجتناب کرناچاہیے۔ اس سلسلہ میں جو احادیث بیان کی جاتی ہیں وہ خود ساختہ اور موضوع ہیں، ان میں چند ایک حسب ذیل ہیں:
٭ سیدہ عائشہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت سے شادی کی اور لوگوں نے آپ کے سرپر عجوہ کھجوریں لٹائیں۔
اس روایت میں ایک راوی سعید بن سلام کذاب ہے اور یہ اس کی روایت کردہ باطل حدیث ہے۔ [1]
اس راوی کے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ احادیث وضع کرتا تھا۔
امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ کذاب راوی ہے۔
امام حاتم رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ یہ منکر الحدیث ہے۔[2]
٭ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک دوسری روایت بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کی شادی میں شریک ہوئے تو وہاں میوے اور شیرینی پھینکی گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لوٹنے کا حکم دیا۔ مزید فرمایا کہ میں نے تمہیں بوقت جنگ لشکر کی لوٹ مار سے منع کیا تھا، اس سے منع نہیں کیا۔
اس روایت میں بھی ایک راوی بشر بن ابراہیم انصاری ہے جو خود ساختہ روایات بیان کرنے کا عادی ہے۔
|