عمل ہے جبکہ محدثین کا موقف ہے کہ اس موقع پر گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھے جائیں۔
جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی آدمی سجدہ کرنے لگے تو اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھے اور اونٹ کی طرح نہ بیٹھے۔‘‘1[1]
اس روایت میں صراحت ہے کہ سجدہ کرتے وقت ہاتھ پہلے رکھے جائیں، ایسا کرنا فطرت انسانیہ کے عین مطابق ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو سہارے کے لیے ہاتھ دئیے ہیں، لیکن جانور اس سے محروم ہیں۔ اس بناء پر وہ سہارے کے بغیر ہی اٹھتے بیٹھتے ہیں بلکہ سب کام ہاتھوں کے بغیر کرتے ہیں کھانا پینا وغیرہ، مگر انسان جب اپنے ہاتھوں کا استعمال نہیں کرے گا تو جانوروں سے مشابہت ہو جائے گی۔
مذکورہ حدیث میں اس کی وضاحت ہے کہ وہ ہاتھوں کا سہارا لیے بغیر بیٹھتے وقت پہلے گھٹنے زمین پر رکھتا ہے، اگر دوران نماز گھٹنے پہلے رکھے جائیں تو ہاتھوں کا سہارا نہ ہونے کی وجہ سے گھٹنے اونٹ کی طرح زمین پر ٹکیں گے، اس کی حدیث میں ممانعت ہے۔ علاوہ ازیں عمر رسید بوڑھوں کے لیے ایسا کرنا مشکل بھی ہے اور انہیں چوٹ لگنے یا گرنے کا خطرہ بھی رہتا ہے، اس بناء پر عقل و نقل کے مطابق پہلے ہاتھ اور بعد میں گھٹنے زمین پر رکھے جائیں۔ واضح رہے کہ اونٹ کے گھٹنے اگلے پاؤں میں ہوتے ہیں اور وہ سیدھا گھٹنوں پر بیٹھتا ہے، اس لیے اس کا حدیث میں خاص ذکر ہے اور اس کی مشابہت سے روکا گیا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا عمل بھی نقل کیا ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے رکھتے تھے۔[2]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اسی عمل کو ترجیح دی ہے، عام محدثین کا یہی عمل ہے۔
البتہ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی مایہ ناز کتاب زاد المعاد میں اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مذکورہ حدیث مقلوب ہے، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ مذکورہ حدیث مقلوب نہیں بلکہ محفوظ ہے۔
البتہ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی پہلی حدیث ضعیف ہے کیوں کہ اس میں شریک قاضی مدلس ہے اور اس نے اپنے استاد سے سماع کی صراحت نہیں کی۔ بہرحال صحیح روایات کے مطابق سجدے میں جاتے ہوئے اونٹ کی مشابہت سے بچتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہئیں اور یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اونٹ بلکہ تمام حیوانات کے گھٹنے ان کی اگلی ٹانگوں میں ہوتے ہیں اور اونٹ جب بیٹھنے کے لیے جھکتا ہے تو پہلے اپنے گھٹنے ہی زمین پر رکھتا ہے، نمازی کو اس مشابہت سے منع کیا گیا ہے۔ لہٰذا وہ پہلے ہاتھ اور بعد میں اپنے گھٹنے زمین پر رکھے۔ واللہ اعلم
نماز کے بعد اللہ اکبر کہنا
سوال :عرب ممالک میں نماز کے اختتام پر بآواز بلند اللہ اکبر نہیں کہا جاتا جبکہ ہمارے ہاں سلام پھیرنے کے بعد
|