تھے جبکہ وہ اپنی باقی ٹانگوں پر کھڑا ہوتا تھا۔[1]
واضح رہے کہ اونٹ کو نحر کرتے وقت بھی بسم اللہ، اللہ اکبر پڑھ کر نیزا یا برچھی ماری جائے۔
تیسری قسم کا جانور:… جب بے قابو ہو کر وحشیانہ حرکتیں کر رہا ہو، اسے نہ تو زمین پر لٹایا جا سکے اور نہ ہی کھڑا کیا جا سکے تو
بسم اللہ اللہ اکبر پڑھ کر جسم کے کسی بھی حصہ کو تیر یا کسی تیز دھار آلہ سے زخمی کر دیا جائے تاہم یہ بھی ذبح کی طرح ہے، اس طرح اگر وہ ختم ہو جاتا ہے، تو وہ حلال ہے اور اس کا گوشت کھایا جا سکتا ہے۔
چنانچہ سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے کہ اچانک ایک اونٹ بدک کر بھاگ نکلا اور ہمارے قابو میں نہ آ رہا تھا۔ اس دوران ایک آدمی نے اسے تیر سے مارا تو اُس نے اسے روک دیا۔ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اونٹ بھی بعض اوقات جنگلی جانوروں کی طرح بے قابو ہو کر بھاگ نکلتے ہیں، لہٰذا ان میں سے جو بھی تمہارے قابو سے باہر ہو جائیں تو ان کے ساتھ ایسا ہی برتاؤ کرو۔‘‘[2]
اسی طرح اگر کوئی جانور کنویں میں گر جائے تو اس کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جاتا ہے، اس کا ذبح کرنا یہی ہے کہ جسم کے کسی بھی حصہ سے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھ کر کسی تیز دھار آلہ سے خون نکال دیا جائے، اس کا زخمی کرنا ہی ذبح کرنا ہے۔ واللہ اعلم!
نیز ذبح کرنے کے لیے دن رات، مرد یا عورت کی کوئی پابندی نہیں۔ نیز آلہ ذبح کے لیے چھری کا ہونا بھی ضروری نہیں، بلکہ کسی تیز دھار آلہ مثلاً چاقو، بانس کی پھونک، پتھر اور شیشہ وغیرہ سے ذبح کیا جا سکتا ہے یعنی جس چیز سے خون بہایا جا سکے، اس کے ساتھ بسم اللہ اللہ اکبر پڑھ کر ذبح کیا جا سکتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو چیز خون کو بہا دے اور جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا ہو تو اس جانور کو کھا لو، ہاں آلہ ذبح دانت اور ناخن نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ دانت ہڈی ہے اور ناخن اہل حبشہ کی چھری ہے۔‘‘[3]
اہل حبشہ بڑے وحشیانہ طریقہ سے جانور ذبح کرتے تھے، چھوٹے موٹے جانور یا پرندے کو منہ میں لے کر دانتوں سے اس کی گردن کاٹ دیتے تھے یا پھر اپنے ناخنوں کو بڑھا لیتے اور ان سے چھری کا کام لیتے تھے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں چیزوں سے ذبح کرنے کی ممانعت فرما دی۔
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے، کہ ایک عورت نے تیز دھارپتھر کے ساتھ بکری کو ذبح کر دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے اسے کھانے کا حکم دے دیا۔[4]
|