مذہب اسلام کا بلخ تک پہنچنا تھا۔ جس کا لازمی نتیجہ آتش کدہ نو بہار کی بربادی اور اس کے مغ کی تباہ حالی تھا۔ برمک چونکہ مذہبی پیشوا تھا اس لیے اس نے مذہب اسلام قبول نہ کیا۔ کیونکہ اسلام کے اس ملک میں آنے سے اس کو ہر قسم کا نقصان پہنچا تھا اور وہ مسلمانوں کو طیش و غضب کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔
مسلمانوں کے آنے کے بعد سرحد چین کے مغل اور ترک قبائل جو ایرانیوں کی قوم اور مذہب سے کوئی تعلق نہ رکھتے مگر ایرانی شہنشاہی کے رعب سے بلخ پر حملہ آور نہ ہو سکتے تھے، اب بلخ پر چھاپے مارنے لگے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ یہی مغل سردار مسلمانوں کو جزیہ دینے کا اقرار کر کے بلخ پر حکمرانی کرنے لگے اور بعد میں قوت پا کر مسلمانوں کے لیے موجب مشکلات بھی ہونے لگے۔ ان مغلوں نے بلخ میں آتش پرستی کے تمام سامانوں کو مٹایا اور خاندان برمک کو ذلیل کر کے ادنیٰ طبقہ میں پہنچایا۔ عربوں نے پہلی مرتبہ اس طرف آکر زیادہ دنوں قیام نہیں کیا، اور اندرونی جھگڑوں نے ان کو سرحدوں کی طرف زیادہ متوجہ ہی نہ ہونے دیا اور بلخ مغلوں کا تختہ مشق بنا رہا۔
وہ برمک جو نوبہار کا مغ اور مجوسی سلطنت کا زمانہ دیکھے ہوئے تھا، فوت ہو گیا۔ اس کا بیٹا بھی جو دین زردشتی کا پیرو تھا اسی نام سے مشہور ہوا۔ اس دوسرے برمک نے نوبہار کی بہار کا زمانہ نہیں دیکھا تھا۔ ۸۶ھ میں جب قتیبہ بن مسلم گورنر خراسان نے بلخ پر چڑھائی کی تو وہاں سے کچھ لونڈیاں بھی گرفتار ہو کر آئیں ۔ ان میں اس برمک دوم کی بیوی بھی تھی جو قتیبہ بن مسلم کے بھائی عبداللہ بن مسلم کے حصے میں آئی تھی۔ چند روز کے بعد جب اہل بلخ سے صلح ہوئی تو یہ تمام لونڈیاں اور قیدی واپس کیے گئے، چنانچہ عبداللہ بن مسلم کو بھی یہ عورت واپس کرنی پڑی۔ اس عورت نے رخصت ہوتے وقت عبداللہ سے کہا کہ میں تجھ سے حاملہ ہو گئی ہوں ۔ برمک کے یہاں پہنچ کر اس عورت کے پیٹ سے لڑکا پیدا ہوا۔ یہی لڑکا جعفر برمکی کا دادا تھا، جس کا نام خالد تھا۔
ممکن ہے یہ روایت بھی اسی قسم کی فرضی کہانی ہو جیسی کہ عجائب پسند اور عجائب پرست لوگ تصنیف کیا کرتے ہیں ۔ بہرحال برمک دوم کے یہاں ۸۶ھ یا ۸۷ھ میں خالد پیدا ہوا۔ ۱۶۴ھ میں امام ابراہیم عباسی نے ابو مسلم خراسانی کو خراسان کے دعاۃ کا افسر و مہتمم بنا کر بھیجا۔ ابو مسلم نے خالد بن برمک کو جب کہ اس کی عمر چالیس سال کے قریب تھی، اپنی جماعت میں شامل کیا۔ ابو مسلم کو خالد برمک کے ساتھ بہت محبت تھی اور اس کی خصوصی توجہ خالد کی تربیت اور افزائش مرتبت میں صرف ہوتی تھی۔ ابو مسلم نے جب خراسان سے ایک شخص کو بھیج کر ابو سلمہ خلال معروف بہ وزیر آل محمد کو قتل کرا دیا تو سفاح کو لکھا کہ آپ اب خالد بن برمک کو اپنا وزیر بنا لیں ۔ چنانچہ عبداللہ سفاح پہلے عباسی خلیفہ نے خالد بن برمک کو اپنا وزیر بنا لیا
|