یہ خبر عبیداللہ بن یحییٰ بن خاقان وزیر تک پہنچی تو وہ رات ہی کو معتز کے مکان پر آیا مگر معتز کو ذرا دیر پہلے منتصر اپنے پاس طلب کر کے بیعت لے چکا تھا اور معتز مکان پر موجود نہ تھا، عبیداللہ وزیر جب معتز کے مکان پر پہنچا تو فوراً دس ہزار آدمی جمع ہو گئے، جن میں ازدی ارمنی اور عجمی تھے ان لوگوں نے متفق اللفظ ہو کر کہا کہ آپ ہم کو اجازت دیں تو ابھی منتصر اور اس کے ہمراہیوں کا خاتمہ کر دیں ، عبیداللہ نے ان لوگوں کو روک دیا اور کچھ سوچ کر خاموش ہو گیا، صبح ہوئی منتصر نے متوکل اور فتح کے دفن کرنے کا حکم دیا، یہ واقعہ ۴ شوال ۲۴۷ھ کو وقوع پذیر ہوا۔
خلیفہ متوکل چالیس سال کی عمر میں چودہ برس دس مہینے تین دن خلافت کر کے مقتول ہوا۔
متوکل کے بعض ضروری حالات و اخلاق:
متوکل علی اللہ نے تخت خلافت پر بیٹھتے ہی اپنا میلان احیاء سنت کی طرف ظاہر کیا، ۲۳۴ھ میں تمام محدثین کو دارالخلافہ سامرہ میں مدعو کیا اور بے حد تعظیم و تکریم سے پیش آیا، اس سے پیشتر واثق و معتصم کے عہد میں محدثین علانیہ درس نہیں دے سکتے اور رؤیت الٰہی کے متعلق حدیثیں نہیں بیان کر سکتے تھے، متوکل نے حکم دیا کہ محدثین مساجد میں آزادانہ حدیث کا درس دیں اور صفات باری تعالیٰ اور رؤیت باری تعالیٰ کے متعلق احادیث بیان کریں ، متوکل کے اس طرز عمل سے مسلمان متوکل سے بہت ہی خوش ہوئے اور مساجد میں درس حدیث جاری ہوئے، متوکل نے قبر پرستی کو مٹایا، اس لیے شیعہ اس کے دشمن ہو گئے کیونکہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی قبر پر جو شرکیہ مراسم لوگوں نے شروع کر دیئے تھے ان کو اس نے موقوف کرا دیا گھا۔
۲۴۰ھ میں اہل خلاط نے ایک ایسی آواز تند آسمان سے سنی کہ بہت سے آدمی اس کے صدمہ سے مر گئے، عراق میں بیضہ مرغ کے برابر اولے پڑے اور مغرب میں تیرہ گاؤں زمین میں دھنس گئے، ۲۴۳ھ میں شمالی افریقہ، خراسان، طبرستان، اصفحان میں سخت زلزلہ آیا، اکثر پہاڑ پھٹ گئے، اکثر آدمی زمین میں سما گئے، مصر کے گاؤں میں پانچ پانچ سیر وزنی پتھر برسے، حلب میں بماہ رمضان ۲۴۳ھ لوگوں نے ایک پرندے کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو، پھر اللہ اللہ چالیس مرتبہ کہا اور اڑ گیا، دوسرے روز بھی ایسا ہی ہوا، اس کی اطلاع حلب والوں نے دارالخلافہ میں کی اور پانچ سو آدمیوں نے اس کی شہادت دی، ۲۴۵ھ میں تمام دینا میں سخت زلزلے آئے، بہت سے شہر و قلعے مسمار ہو گئے، انطاکیہ میں ایک پہاڑ سمندر میں گر پڑا، مکہ معظمہ کے چشموں کا پانی غائب ہو گیا، متوکل نے عرفات سے پانی لانے کے لیے ایک لاکھ دینار دیے، آسمان سے ہولناک آوازیں سنائی دیں ۔
متوکل نہایت سخی تھا شعراء کو اس نے اس قدر انعام دیا کہ اب تک کسی خلیفہ نے نہ دیا تھا، اسی کے
|