قانع نہ تھا اور اس فکر میں رہتا تھا کہ کسی طرح اپنی خودمختار حکومت قائم کروں عثمان چونکہ بربری قبائل سے تعلق رکھتا تھا، لہٰذا اس کو عربوں اور شامیوں سے بھی کوئی ہمدردی نہ تھی بلکہ ان کو رقابت ونفرت کی نگاہ سے دیکھتا تھا، ڈیوک آف ایکیوٹین جو ملک فرانس کے ایک بڑے حصہ پر قابض و متصرف اور گاتھ قوم کا بادشاہ تھا، جنگ طولوز کے بعد ملک فرانس کے شمالی بادشاہ چارلس مارٹل سے برسر پرخاش تھا اور اپنے آپ کو چارلس مارٹل کے مقابلے میں طاقتور بنانے کے لیے اس بات کا خواہش مند ہوا کہ اپنے ہمسایہ مسلمان عامل کو اپنا ہمدرد بنا کر اپنے رقیب مارٹل کو نیچا دکھائے، چنانچہ ڈیوک آف ایکیوٹین نے عثمان سے خط و کتابت اور تحائف کے ذریعہ صلح و دوستی کی بنیاد قائم کی اور رفتہ رفتہ نوبت یہاں تک پہنچی کہ ڈیوک آف ایکیوٹین نے اپنی نہایت حسین و جمیل اور شہرئہ آفاق لڑکی کی شادی عثمان کے ساتھ اس شرط پر کر دی کہ لڑکی اپنے آبائی دین عیسوی پر قائم رہے گی اور عثمان اس کو مسلمان ہونے پر مجبور نہ کرے گا، اس لڑکی کے معاوضہ میں ڈیوک آف ایکیوٹین نے عثمان سے یہ عہدنامہ بھی لکھوا لیا کہ عثمان اپنی فوجوں کو کبھی ڈیوک کے خلاف استعمال نہ کرے گا۔
عثمان لخمی کا قتل :
اب جب کہ امیر اندلس عبدالرحمن غافقی نے فرانس پر حملہ آور ہونے کے لیے فوجی تیاری کے لیے جبل البرتات کو عبور کرنا چاہا تو عثمان کے پاس حکم بھیجا کہ اپنی متعلقہ فوج کو ہماری رکاب میں شامل ہونے اور اپنے علاقہ میں سامان رسد کی فراہمی کے کام کے لیے مستعد رکھو، عثمان نے اس حکم کی تعمیل میں عذر کیا، اور اول حیلے بہانے کرتا رہا، لیکن جب عبدالرحمن غافقی قریب پہنچا تو عثمان جبل البرتات کے دروں میں اسلامی لشکر کے روکنے اور مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہو گیا، نتیجہ یہ ہوا کہ عبدالرحمن نے ایک سردار کو تھوڑی سی فوج دے کر آگے روانہ کیا، عثمان شکست کھا کر بھاگا، اور پہاڑ کے دشوار گزار مقامات میں جا چھپا، اس سردار نے تعاقب جاری رکھ عثمان کو قتل کیا اور اس کی عیسائی بیوی کو گرفتار کرکے عبدالرحمن کے پاس لے آیا۔
اس طرح جبل البرتات کی اس رکاوٹ کو دور کر کے اسلامی لشکر فرانس کے ہموار میدان میں داخل ہوا، شہر ناربون تک اسلامی حکومت کی سرحد تھی، اس شہر سے آگے بڑھ کر اسلامی لشکر نے شہروں کو فتح کرنا شروع کیا، فرانس کا مشہور بندرگاہ اور نامور شہر بور ڈیو بھی مسلمانوں کے قبضے میں آگیا، اس زمانہ میں ڈیوک ایکیوٹین مجبور ہو کر چارلس مارٹل کی سیادت کو تسلیم کر چکا تھا، وہ اپنی تمام فوجوں کو لیے ہوئے چارلس مارٹل کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلامی لشکر کے اس سیلاب کی روک تھام کے لیے اس کو آمادہ
|