کیا، چارلس مارٹل نے بڑی مستعدی اور ہوشیاری کے ساتھ زیادہ سے زیادہ جس قدر افواج اور سامان جنگ فراہم کر سکتا تھا فراہم کیا، عیسائیوں کا جم غفیر اور یورپ کے نامور شجاع و بہادر لوگ اس کے جھنڈے کے نیچے جمع ہو گئے اور اس جنگ کو مذہبی جنگ سمجھ کر پادریوں نے عیسائیوں کو خوب پر جوش تقریروں کے ذریعہ ابھارا، مسلمانوں نے دریائے گرون کو عبور کیا، اور دریائے داردون کے کنارے پہنچے، یہاں عیسائی لشکر نے مقابلہ کیا، مگر مسلمانوں کے مقابلے میں اس کو شکست فاش حاصل ہوئی اور مسلمانوں نے شہر پائی ٹیرس پر قبضہ کیا۔
شہر ٹورس پر لڑائی :
پائی ٹیرس پر قبضہ کر کے مسلمان شہر ٹورس کی طرف بڑھے جو ملک فرانس کے مرکز میں واقع ہے، شہر ٹورس کے قریب ایک میدان میں عیسائیوں کی مجموعی تعداد اور پورے لشکر نے اسلامی فوج کا مقابلہ کیا، اس میدان میں پہنچ کر دونوں فوجیں ایک دوسرے کے مقابل سات روز تک خیمہ زن رہیں ، اور ایک دوسرے پر حملہ کرنے کی جرائت نہ ہوئی، مسلمانوں کی فوج بالکل غیر اور اجنبی ملک میں تھی، عیسائی اپنے ملک کی حفاظت کے لیے جمع ہوئے تھے، چالس مارٹل اور ڈیوک آف ایکیوٹین جیسے نامور اور تجربہ کار سپہ سالاروں کے علاوہ اسی حیثیت کے اور بھی کئی سردار عیسائیوں کی افواج کے مختلف حصوں کی سپہ سالاری کر رہے تھے، ہر طرف سے عیسائیوں کی فوجیں امڈی چلی آ رہی تھیں اور دم بہ دم ان کی جمعیت بڑھ رہی تھی، پادریوں کی پرجوش مذہبی تقریروں سے عیسائیوں کا جوش بھی ترقی کر رہا تھا، اس مرتبہ مسلمانوں کی فوج تعداد میں پہلے کی نسبت شاید زیادہ ہو گی، چونکہ عیسائی لشکر بھی بہت زیادہ تھا اور تمام ملک فرانس مدافعت پر مستعد ہو گیا تھا، لہٰذا مسلمانوں کی نسبت اس مرتبہ بھی وہی تھی، جو پہلی لڑائیوں میں ہوتی تھی، یعنی مسلمان عیسائیوں سے دسواں حصہ بھی نہ تھے، اس مرتبہ مسلمان مال غنیمت کے سبب پہلے سے زیادہ بوجھل تھے، اپنے ملک سے بہت دور نکل آئے تھے اور چاروں طرف دشمنوں سے گھرے ہوئے تھے، آخر آٹھویں روز مسلمانوں کے امیر عبدالرحمن غافقی نے زیادہ انتظار کو مناسب نہ سمجھ کر اپنی فوج کو حملہ کیا حکم دیا، لڑائی شروع ہوئی اور شام تک میدان کارزار گرم رہا، رات کی تاریکی نے حائل ہو کر فیصلۂ جنگ کو کل پر ملتوی کر دیا، رات کو مسلمان اپنی قلت تعداد کے سبب اور عیسائی مسلمانوں کی شجاعت و بہادری کا تجربہ کر کے بہت متفکر رہے، اگلے دن صبح سے ہنگامۂ داروگیر پھر گرم ہوا۔ اس روز ڈیوک آف ایکیوٹین نے جو اس سے پہلے بھی مسلمانوں کی لڑائی کا تجربہ کر چکا تھا، یہ چالاکی کی کہ اپنی فوج کو لے کر رات ہی سے ایک کمیں گاہ میں چھپ کر بیٹھ رہا، ٹھیک اس وقت جب کہ عیسائی مسلمانوں کے
|