Maktaba Wahhabi

486 - 868
ہے کہ جب بادشاہ ایسٹریاس اپنی فوجیں لے کر جنوب کی طرف بڑھا ہے تو مقام طرسونہ کے عامل لب بن محمد نے اپنی نہایت قلیل جمعیت سے عیسائیوں کو شکست فاش دے کر بھگا دیا۔ ادھر عبدالرحمن بن مروان نے اپنے دوست شاہ ایسٹریاس کو اطلاع دی کہ اگر اپنی حدود سلطنت سے آگے قدم بڑھایا تو میں سب سے پہلے مقابلہ کے لیے تیار ہوں ۔ اس تنبیہ و تہدید کا یہ اثر ہوا کہ عیسائیوں نے چند روز کے لیے اور خاموش رہنا مناسب سمجھا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ہماری حملہ آوری سے مسلمانوں کی خانہ جنگی موقوف ہو کر ان میں اتفاق پیدا ہو جائے گا اور آپس میں چھری کٹاری رہ کر ان کے کمزور ہونے کا سلسلہ رک جائے گا۔ ادھر ابن حفصون نے یہ ہوشیاری کی کہ افریقہ کے خاندان اغالبہ سے خط و کتابت کر کے اس بات کی استدعا کی کہ عباسی خلیفہ سے میرے نام کی سند حکومت اندلس منگا دی جائے۔ اس کوشش میں اگرچہ عمر بن حفصون کو کامیابی نہ ہوئی مگر اس خبر کے سننے سے دربار قرطبہ میں ہلچل پیدا ہو گئی اور سلطان عبداللہ نے جس قدر فوج وہ فراہم کر سکتا تھا فراہم کر کے ابن حفصون پر فوراً چڑھائی کر دی۔ سلطان عبداللہ اس بات سے واقف تھا کہ اگر عمر بن حفصون کے پاس خلیفہ عباسی کی سند آگئی تو عام طور پر لوگ اس کی طرف متوجہ ہو جائیں گے اور پھر اندلس میں بنو امیہ کا وجود باقی نہ رکھا جائے گا۔ سلطان عبداللہ چودہ ہزار سے زیادہ فوج جمع نہ کر سکا۔ ابن حفصون کے پاس تیس ہزار فوج تھی۔ آخر دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا۔ اس معرکہ میں عبداللہ اور اس کے ہمراہیوں نے غیر معمولی بہادری کا اظہار کیا اور ابن حفصون کو شکست فاش دے کر پہاڑوں میں بھگا دیا۔ باغی فوج کے بہت سے آدمی مارے گئے اور سلطان عبداللہ کی حدود ملکیت کسی قدر وسیع ہو گئی۔ اس فتح کا اثر حکومت قرطبہ کے لیے بہت مفید ثابت ہوا۔ سلطنت کا اعتبار و اعتماد جو بالکل ضائع ہو چکا تھا اب کسی قدر پھر قائم ہونے لگا۔ عبداللہ کی عملی جدوجہد: ادھر عبداللہ بن مروان نے انہی ایام میں اشبیلیہ کے خود مختار رئیس ابراہیم بن حجاج سے صلح کر کے اپنی طاقت کو بڑھانے کی کوشش کی۔ سلطان عبداللہ نے اس فتح کے نتائج دیکھ کر ابن مروان کا زور توڑنا اور اس پر حملہ کرنا ضروری سمجھا۔ وزیر السلطنت احمد بن ابی عبیدہ کو فوج دے کر ابن مروان کی طرف بھیجا گیا۔ ابن مروان نے ابرہیم بن حجاج والیٔ اشبیلیہ سے امداد طلب کی چنانچہ ابراہیم بن حجاج بھی ابن مروان کی کمک پر تیار ہو گیا۔ دونوں نے مل کر احمد بن ابی عبیدہ کا مقابلہ کیا اس معرکہ میں بھی رعب سلطنت نے اپنا کام کیا اور باغیوں کو شکست ہوئی۔ اس شکست کے بعد ابراہیم بن حجاج نے اطاعت و
Flag Counter