مصر میں مملوکیوں اور عثمانیوں کی معرکہ آرائی:
غزہ کے معرکہ میں غزالی بے شکست کھا کر قاہرہ کی جانب واپس ہوا اور طومان بے نے ترکی توپ خانے کی ہلاکت آفرینی کے حالات سنے تو اس کی ہمت و شجاعت میں بجائے اس کے کہ کمی ہوتی اور بھی اضافہ ہو گیا اس نے قاہرہ کے متصل شام کی طرف جانے والی سڑک کے کنارے موضع رضوانیہ کے قریب فوج کو جمع کیا اور سلیم کی فوج کا انتظار کرنے لگا، سلطان طومان بے ایک اعلیٰ درجہ کا بہادر اور شریف شخص تھا مگر بعض اوقات نہایت شریف اور نیک آدمیوں کے خلاف بھی سازشیں بار آور ہو جایا کرتی ہیں اور بھلے آدمیوں کے خلاف حاسدوں اور شریروں کی ایک جماعت ضرور ہی مصروف کار رہا کرتی ہے، چنانچہ طومان بے جو بڑا ہی لائق، فائق، بہادر، پاک طینت اور ہر طرح قابل تعریف شخص تھا، جب مصر کا سلطان منتخب ہوا تو مملوکی سرداروں ہی میں سے بعض سرداروں کو یہ انتخاب ناپسند ہوا مگر وہ کچھ نہ کہہ سکے اور دل ہی دل میں کڑھتے رہے اگر طومان بے کو اطمینان کا زمانہ میسر ہوتا تو وہ اپنے اخلاق فاضلہ سے رفتہ رفتہ ان لوگوں کی سوزش قلبی کو فرو کر دیتا، لیکن اس کو برسر حکومت ہوتے ہی لڑائیوں کا بندوبست کرنا پڑا، ان حسد پیشہ سرداروں میں دو شخص خصوصیت سے قابل تذکرہ ہیں ، ایک غزالی بے اور دوسرا خیری بے، ان دونوں نے طومان بے کو مصر کے بچانے اور عثمانیہ لشکر کو شکست دینے کی کوشش میں مصروف دیکھ کر یہ کوشش درپردہ شروع کر دی کہ طومان بے کو اپنی کوششوں میں کامیابی حاصل نہ ہو، چنانچہ ان غداروں نے سلطان سلیم سے خفیہ سلام و پیام اور خط و کتابت کا سلسلہ شروع کر کے طومان بے کی تمام تیاریوں اور تدبیروں سے سلطانی عثمان کو مطلع کر دیا، طومان بے نے سلیم کے توپ خانہ کو بیکار کر دینے کے لیے یہ بہترین تدبیر سوچی تھی، کہ جس وقت سلیم کا لشکر کوچ کرتا ہوا قریب پہنچے تو اسی حالت میں اس کے فروکش ہونے سے پہلے دونوں بازؤوں کی طرف سے مصری سواروں کے دستے حملہ آور ہوں اور توپ خانہ پر قابض ہو کر دست، بدست تلوار و خنجر کی لڑائی شروع کریں ان دونوں غداروں نے سلیم کو طومان بے کے اس ارادہ کی بھی عین وقت پر اطلاع کر دی اور طومان بے کی یہ تدبیر بھی پوری نہ ہونے پائی، سلطان سلیم عثمانی کی یہ بڑی خوش قسمتی تھی کہ خود مملوکیوں کے سرداروں میں اس کے ہوا خواہ پیدا ہو گئے۔
۲۲ جنوری ۱۵۱۷ء مطابق ۹۲۲ھ میں مقام رضوانیہ کے متصل جہاں مصری فوج خیمہ زن تھی دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا، چوں کہ سلیم پہلے ہی سے واقف ہو چکا تھا لہٰذا طومان بے کو اپنی سوچی ہوئی تدبیر کے موافق لڑائی کے لیے اچھا موقع نہ مل سکا اور اس کو عین توپ خانہ کے مقابل ہو کر لڑنا پڑا، لڑائی کے شروع
|