Maktaba Wahhabi

563 - 868
اگلے روز بروز پنجشنبہ مدفون ہوا۔ یوسف مستنصر: امیر ناصر کی وفات کے بعد ۱۱ شعبان ۶۱۰ھ کو اس کا بیٹا یوسف تخت نشین ہوا اور اپنا لقب مستنصر رکھا۔ تخت نشینی کے وقت اس کی عمر سولہ سال کی تھی، وہ یکم شوال ۵۹۴ھ کو پیدا ہوا تھا۔ دس سال تخت نشین رہ کر ۶۲۰ھ کے ماہ شوال میں لاولد فوت ہوا۔ یہ نہایت عیش پرست اور کم ہمت شخص تھا۔ عیسائیوں نے اندلس کے اکثر حصہ پر قبضہ کر لیا۔ بعض صوبوں کے والیوں نے اپنے صوبوں کو جواں مردی کے ساتھ عیسائیوں کی دست برد سے محفوظ رکھا، مگر مستنصر مرتے وقت تک مراکش سے باہر نہ نکلا اور بادشاہ ہو کر کبھی اندلس میں نہ آیا۔ عبدالواحد: مستنصر کی وفات کے بعد اس کا بھائی عبدالواحد تخت نشین ہوا، نو مہینے کے بعد موحدین کے امراء نے اس کو معزول و مقتول کر کے شیرازہ حکومت کو درہم برہم کر دیا۔ عبدالواجد عادل: ان دنوں امیر منصور کا ایک بیٹا یعنی امیر ناصر کا بھائی مسمی عبدالواجد اندلس کے صوبہ مرسیہ کا والی تھا۔ اس نے عبدالواحد بن ناصر کے مقتول ہونے کا حال سن کر خود سلطنت کا دعویٰ کیا اور اپنا لقب عادل رکھا۔ عادل نے مرسیہ میں تخت سلطنت پر جلوس کیا۔ اسی سال یعنی ۶۲۱ھ میں عیسائیوں نے اس پر حملہ کیا، اس لڑائی میں عادل کو شکست ہوئی۔ اس شکست کے بعد عادل اپنے بھائی ادریس کو اشبیلیہ میں اپنا نائب السلطنت مقرر کر کے خود مراکش چلا گیا۔ وہاں اہل مراکش نے ایک نو عمر لڑکے یحییٰ بن ناصر کو اپنا بادشاہ بنا کر عادل کا مقابلہ کیا۔ اس لڑائی میں عادل گرفتار ہو گیا۔ یہ حالت دیکھ کر ادریس نے اشبیلیہ میں اپنی تخت نشینی کی رسم ادا کی اور اپنا لقب مامون رکھا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ موحدین کا رعب اندلس اور مراکش دونوں ملکوں سے اٹھ چکا تھا۔ مراکش میں بنی مرین ملک کو دباتے جاتے تھے۔ ادھر اندلس میں مسلمان امراء کو یہ خیال پیدا ہوا کہ ہمارے ملک پر مراکش و بربر کے لوگ کیوں حکمران ہوں ، اب ہم کو خود اپنا کوئی امیر منتخب کرنا چاہیے تاکہ ہم عیسائیوں کی محکومی سے بچ سکیں ، ورنہ اگر اور چند روز تک ہمارا ملک ایسے ہی کمزور مراکشی فرماں رواؤں کے ماتحت رہا تو عیسائی بڑی آسانی سے تمام اندلس پر قابض و متصرف ہو کر ہم کو اپنا غلام بنا لیں گے۔ چنانچہ شاہان سرقسطہ بنی ہود کی نسل سے ایک شخص محمد بن یوسف نے مامون کو اندلس سے خارج کر کے اپنی حکومت کی بنیاد قائم کی۔
Flag Counter