بغاوت بلند کیا اور عز الدولہ کے مکان کو لوٹ کر اس کے خاندان والوں کو قید کر کے واسط بھیج دیا، یہ واقعہ ذیقعدہ ۳۶۳ھ میں ہوا۔
اب بغداد میں سبکتگین کی حکومت قائم ہو گئی جو سنی حکومت تھی، شیعوں کو بغداد سے نکال دیا گیا اس کے بعد خلیفہ مطیع کو اس امر پر مجبور کیا کہ اپنے آپ کو خلافت سے معزول کر لو کیونکہ فالج کے مرض سے بیکار اور ناقابل خلافت ہو گئے ہو، چنانچہ ماہ ذیقعدہ ۳۶۳ھ میں خلیفہ مطیع نے اپنے آپ کو معزول کر لیا اور اس کے بیٹے عبدالکریم کو طائع اللہ کے لقب سے تخت خلافت پر بٹھایا گیا، خلیفہ مطیع نے ساڑھے چھبیس برس برائے نام خلافت کی، جب سے ناصر الدولہ بن حمدان نے صوبہ موصل کر دبا لیا تھا اس وقت سے رومیوں کے حملوں کی مدافعت اور رومیوں پر حملہ کرنا اسی سے متعلق ہو گیا تھا۔
پھر جب ۳۳۲ھ میں جب کہ ناصر الدولہ کے بھائی سیف الدولہ بن حمدان نے حلب و حمص پر قبضہ کیا تو رومیوں کی لڑائیوں اور چڑھائیوں کا تعلق سیف الدولہ سے ہو گیا، سیف الدولہ نے بڑی قابلیت اور مستعدی سے رومیوں کے حملوں کو روکا اور ان کو ترکی بترکی جواب دیا۔
۳۶۲ھ میں عزالدولہ نے خلیفہ مطیع اللہ کا نام خطبہ سے نکال دیا، اس پر خلیفہ نے بہت رنج و ملال کا اظہار کیا، عزالدولہ نے ناراض ہو کر خلیفہ کی تنخواہ بند کر دی، خلیفہ کو اپنا اثاث البیت فروخت کر کے اپنی گزر کرنی پڑی۔
خلع کے بعد مطیع اللہ کا خطاب الشیخ الفاضل تھا، مطیع نے محرم ۳۶۳ھ میں بمقام واسط وفات پائی، ابو بکر شبلی، ابو نصر فارابی متبنی شاعر نے اسی خلیفہ کے عہد میں وفات پائی تھی۔
طائع اللہ:
ابوبکر عبدالکریم طائع اللہ بن مطیع اللہ ایک ام ولد موسومہ ہزار کے بطن سے پیدا ہوا اور بعمر پینتالیس سال بعداز خلع مطیع بروز چہار شنبہ بتاریخ ۲۳ ذیقعدہ ۳۶۳ھ تخت خلافت پر بیٹھا، سبکتگین کو نصر الدولہ کا خطاب اور پرچم عطا کیا اور بجائے عز الدولہ کے نائب السلطنت اور سلطان بنایا، اسی سال مکہ اور مدینہ میں معز عبیدی فرما نروائے مغرب کے نام کا خطبہ پڑھا جانا شروع ہوا۔
اوپر بیان ہو چکا ہے کہ جب خلیفہ مطیع نے خلع خلافت کیا ہے تو بغداد میں سبکتگین کی حکومت تھی اور عز الدولہ بن معز الدولہ اہواز میں تھا، سبکتگین نے عز الدولہ کی ماں اور بھائیوں کو واسط بھیج دیا تھا، یہ خبر سن کر عز الدولہ اپنی والدہ کی ملاقات کو واسط آیا اور اپنے چچا حسن بن بویہ المخاطب بہ رکن الدولہ کو جو فارس میں حکومت کر رہ تھا، سبکتگین اور ترکوں کے خلاف امداد بھیجنے کے لیے لکھا۔ رکن الدولہ نے اپنے وزیر ابو
|