Maktaba Wahhabi

673 - 868
گی۔ اس کے بعد تومنہ خان نے قبل خان اور قاچولی بہادر دونوں کو آپس میں متحد و متفق رہنے کی نصیحت کی اور دونوں بیٹوں کے درمیان ایک عہد نامہ لکھوا کر دونوں کے دستخط کرائے اور اپنی بھی مہر لگا کر خزانچی کے سپرد کیا کہ یہ عہد نامہ نسلاً بعد نسل باقی اور محفوظ رہنا چاہیے۔ اس عہد نامہ میں لکھا گیا تھا کہ بادشاہت و حکومت قبل خان کی اولاد میں رہے گی اور فوج کی سپہ سالاری قاچولی بہادر کی اولاد سے مخصوص رہے گی۔ تومنہ خان کی وفات کے بعد قبل خان تخت حکومت پر بیٹھا۔ قبل خان کے بعد قویلہ خان، قویلہ خان کے بعد برتان خان اور برتان بہادر کے بعد میسوکا بہادر تخت نشین ہوا۔ چنگیز خاں کی ولادت: ۲۰ ذیقعدہ ۵۴۹ھ کو میسوکا بہادر کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا۔ اسی سال مغولستان کے قاآن اکبر یعنی بادشاہ اعظم کا انتقال ہوا تھا جس کا نام تموچین تھا۔ لہٰذا میسوکا بہادر نے اپنے اس بیٹے کا نام تموچین رکھا، جو بعد میں چنگیز خاں کے نام سے مشہور ہوا۔ ۵۶۲ھ میں میسوکا بہادر فوت ہوا تو تموچین کی عمر صرف تیرہ سال کی تھی۔ میسوکا بہادر کے بعد تموچین اپنے چھوٹے سے علاقے کا بادشاہ و فرماں روا قرار پایا۔ مگر لوگوں نے اس کو کم عمر اور کم حیثیت سمجھ کر اس کی سرداری و سروری سے انکار کیا اور بغاوت و سرکشی کے آثار نمایاں ہوئے۔ چنگیز خاں کا خواب: اسی حالت میں تموچین نے خواب میں دیکھا کہ اس کے دونوں ہاتھوں میں تلواریں ہیں ۔ جب اس نے اپنے دونوں ہاتھ مشرق و مغرب کی طرف پھیلائے تو دونوں تلواروں کے سرے افق مشرق اور افق مغرب تک پہنچ گئے۔ یہ خواب اس نے اپنی ماں سے بیان کیا تو اس کو یقین ہو گیا کہ میرا یہ بیٹا مشرق و مغرب کے تمام لوگوں کو آگاہ کرے گا اور اس کے ہاتھ سے بڑی خونریزی ہو گی۔ اسی طرح اس کی ماں کو معلوم تھا کہ پیدا ہونے کے وقت تموچین کے ہاتھ کی دونوں مٹھیاں بند تھیں ۔ ان کو کھول کر دیکھا تو اس کے دونوں ہاتھوں میں منجمد خون تھا اس خون کو دیکھ کر اس وقت بھی سب نے یہی رائے قائم کی تھی کہ یہ لڑکا بڑا خوں ریز ہوگا۔ لوگوں کی سرکشی یہاں تک پہنچی کہ سوائے ایک شخص امیر قراچا کے جو قاچولی بہادر کی اولاد سے تھا۔ باقی تمام اولاد قاچولی بہادر کی بھی تموچین سے باغی ہو گئی۔ تموچین نے اپنے ملک کے متصلہ ملک کے فرماں روا سے جس کا نام اونگ خاں تھا امداد چاہی اور اس کی پناہ میں خود چلا گیا۔ اونگ خان نے تموچین کی خوب خاطر مدارات اور تسلی و تشفی کی اور اپنے بیٹوں کی طرح اس کی خبر گیری کرنے لگا۔ مگر چند روز کے بعد کچھ جمعیت بہم پہنچا کر چنگیز خان نے اپنے اس محسن اونگ خان کے خلاف
Flag Counter