چند روز کے بعد معلوم ہوا کہ عبدالرحمن افریقہ میں اپنی حکومت قائم کرنے کی فکر میں مصروف ہے، ادھر اس نے عباسیوں کی خلافت کے مستحکم ہو جانے کا حال سنا اور عبدالرحمن کو گرفتار کر کے عباسی خلیفہ سفاح کے پاس بھیج دینے کا ارادہ کیا، عبدالرحمن کو عین وقت پر اس کی اطلاع ہو گئی اور وہ اپنے غلام بدر اور اپنے بیٹے کو لے کر فوراً روپوش اور پھر وہاں سے فرار ہو گیا، گورنر افریقہ نے عبدالرحمن کی گرفتاری کے لیے ایک گراں سنگ انعام مشتہر کیا، جابجا عبدالرحمن کی تلاش شروع ہو گئی، لہٰذا عبدالرحمن کو اپنی جان بچانے کے لیے بڑی مصیبتیں جھیلنی پڑیں ، وہ کئی کئی روز تک بھوکا رہا، صحرا کے گوشوں میں ہفتوں اور مہینوں روپوش رہنا پڑا۔
ایک مرتبہ عبدالرحمن نے کسی بربری عورت کی کٹی میں پناہ لی اور گرفتار کرنے والے متلاشی پہنچے تو بوڑھی عورت نے ایک کونے میں عبدالرحمن کو بٹھا کر اس کے اوپر اپنے بہت سے کپڑے ڈال دیئے جس سے معلوم ہوتا تھا کہ کونے میں پرانے کپڑوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے اس طرح متلاشی لوگ دیکھ بھال کر چلے گئے۔
نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ کھانے کو روٹی اور پہننے کو کپڑا دستیاب ہونا دشوار ہو گیا، غرض اسی پریشانی اور تباہ حالی میں چار پانچ سال تک عبدالرحمن افریقہ میں رہا، آخر وہ بربری قوم کے قبیلہ زناتہ کی ایک شاخ بنو نفوسہ میں پہنچا، ان لوگوں کو جب یہ معلوم ہوا کہ عبدالرحمن کی ماں ہمارے ہی قبیلہ کی ایک عورت تھی تو انہوں نے عبدالرحمن کو مثل اپنے رشتہ داروں اور بھائیوں کے اپنے ہاں مہمان رکھا اور اس کو اطمینان دلایا کہ ہم تمہاری ہر طرح اعانت و حفاظت کے لیے تیار ہیں ، عبدالرحمن نے سبطہ میں جہاں قبیلہ بنو نفوسہ کی آبادی زیادہ تھی قیام کیا۔
اس چار پانچ سال کے تجربے سے عبدالرحمن کو معلوم ہو گیا تھا کہ گورنر افریقہ سے ملک افریقہ کا چھیننا اور یہاں کوئی حکومت قائم کرنا آسان کام نہیں ہے، سبطہ میں آکر اس کو اندلس کے حالات سے زیادہ واقفیت حاصل ہوئی، کیونکہ یہ مقام جزیرہ نمائے اندلس سے بہت ہی قریب اور قوی تعلقات رکھتا تھا، جب عبدالرحمن کو یہ معلوم ہوا کہ اندلس میں بدامنی اور خانہ جنگی موجود ہے اور وہاں کا حاکم یوسف باغیوں کی سرکوبی میں مصروف و پریشان ہے تو اس کی اولوالعزم طبیعت اور ہمت بلند میں ایک تحریک پیدا ہوئی، اس نے فوراً اپنے غلام بدر کو اندلس روانہ کیا اور ان لوگوں کے نام جو خلافت بنو امیہ میں سرداری اور عزت کا مرتبہ رکھتے تھے اور بنو امیہ کے ہمدرد تھے خطوط لکھ کر دیے۔
عبدالرحمن اندلس میں :
بدر نے اندلس میں پہنچ کر ابوعثمان اور عبداللہ بن خالد سے ملاقات کی اور نہایت قابلیت کے ساتھ ان کو اپنی خواہش کے موافق آمادہ کر لیا، ابوعثمان نے شامی اور عربی سرداروں کو جمع کر کے یہ مسئلہ ان کے
|