Maktaba Wahhabi

282 - 868
کارناموں میں سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے سو برس سے زیادہ عرصہ تک شیعہ سنیوں کو برسر جنگ رکھا اور مذاہب اسلام میں بعض ایسی شرکیہ مراسم جاری کیں جو آج تک مسلمانوں کے گلے میں طوق لعنت بنی ہوئی پڑی ہیں ۔ ان کی حکومت کا دائرہ فارس و عراق سے باہر تک نہیں پہنچا۔ خراسان و ماوراء النہر پر ان کو حکومت کرنی نصیب نہیں ہوئی۔ شام و حجاز بھی ان کے اثر سے پاک رہا۔ ان کی حکمرانی کے سو سوا سو برس بدنظمی، لوٹ مار اور فتنہ و فساد سے لبریز ہیں ۔ لہٰذا خاندان بویہ مسلمانوں کے لیے کوئی مبارک خاندان نہ تھا۔ ان لوگوں نے مسلمانوں کے رعب و وقار اور اسلامی سلطنت کی عظمت کو برباد کرنے میں سب سے زیادہ کام کیا اور ایسی کوئی یادگار نہ چھوڑی جس پر آج مسلمان فخر کرسکیں ۔ بہرحال سنہ ۴۴۷ھ میں اس خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا اور اس کی جگہ سلجوقیہ حکومت، قائم بامر اللہ کے عہد خلافت میں قائم ہوگئی۔ دولت سلجوقیہ کی ابتدا: دولت سلجوقیہ کا حال خلفاء عباسیہ کے سلسلہ میں اس طرح بیان نہ ہوگا جیسا کہ دولت بنو بویہ کا حال اوپر ہوچکا۔ دولت سلجوقیہ کی تاریخ علیحدہ کسی باب میں لکھی جائے گی۔ اس وقت یہ بتا دینا ضروری ہے کہ دولت سلجوقیہ کی ابتدا کس طرح ہوئی۔ اس کے بعد خلفاء بنو عباس میں کسی اور خاندان کی حکومت کی تاریخ بیان کرنے کی بھی ضرورت غالباً پیش نہ آئے گی۔ خاندان سامان اور خاندان سبکتگین غزنوی کو بھی ابھی نہیں چھیڑا گیا۔ ترکوں کی قوم سرحد چین سے خوارزم، شاش، فرغانہ، بخارا، سمرقند، ترمذ تک آباد تھی۔ مسلمانوں نے ان لوگوں کو شکستیں دے کر ان کے سرداروں کو اپنا باج گزار بنالیا تھا لیکن انہیں کی قوم کے بعض قبائل سرحد چین کے قریب پہاڑوں کے دشوار گزار دروں میں ایسے بھی باقی تھے، جو ابھی تک مسلمانوں کی فرماں برداری سے آزاد اور چین و ترکستان وغیرہ سے بالکل بے تعلق زندگی بسر کرتے تھے۔ ان لوگوں نے سنہ ۴۰۰ھ کے قریب اپنے دروں سے نکل نکل کر ماوراء النہر کے ان علاقوں پر چھاپے مارنے شروع کیے جو سامانی خاندان کی بربادی کے بعد وہاں کے ترک سرداروں کے قبضے میں تھے۔ ان علاقوں میں اسلام پھیل چکا تھا۔ سب سے بڑا سردار ایلک خان اس طرف حکمران تھا، لوٹ مار کی چاٹ نے بار بار ان ترکوں کو جو ابھی تک اسلام سے ناآشنا زندگی بسر کر رہے تھے، ترکستان و ماوراء النہر پر حملہ کیا۔ سنہ ۴۱۸ھ تک یہ ترک اپنے پہاڑی دروں سے نکل نکل کر آذربائیجان تک پہنچ گئے تھے اور ملک کی عام بدنظمی اور خلافت اسلامیہ کی کمزوری نے ان کو دور دور تک پہنچنے اور آباد علاقوں کو لوٹنے کا موقع دیا۔ سنہ ۴۱۸ھ میں ان لٹیرے ترکوں کا ایک شریف و معزز قبیلہ جو ابھی تک اپنی جگہ سے نہ ہلا تھا، ترکستان کی طرف متوجہ
Flag Counter