اس کی حکومت استقلال کے ساتھ قائم ہو چکی تھی، ۶۱۴ھ میں اس کو فرقہ باطینہ (قرامطہ) نے قتل کر ڈالا، اغلمش کے قتل ہونے پر اس کے مقبوضہ ملک پر ایک طرف اتابک سعد بن و کلا حاکم فارس نے قبضہ کرنا چاہا، دوسری طرف خوارزم شاہ حاکم خراسان و ماوراء النہر نے قابض ہونا چاہا، اتابک سعد زنگی نے فوج لے جا کر اصفہان کو فتح کیا، ادھر سے خوارزم شاہ مع فوج آ رہا تھا، مقام رے میں دونوں کا مقابلہ ہوا، سخت خونریز جنگ کے بعد اتابک سعد کو شکست ہوئی، خوارزم شاہ نے اس کو گرفتار کر لیا اور اغلمش کے تمام مقبوضہ ملک پر قابض ہو کر دارالخلافہ بغداد میں اپنا خطبہ بطور نائب السلطنت پڑھے جانے کی درخواست خلیفہ کے پاس بھیجی، وہاں سے انکاری جواب آیا۔ خوارزم شاہ نے فوج بغداد کی طرف روانہ کی مگر راستہ میں اس قدر برف باری ہوئی کہ اس فوج کا اکثر حصہ ہلاک ہو گیا، باقی کو ترکوں اور کردوں نے لوٹ لیا، بقیہ لوگ بحالت زار خوارزم شاہ کے پاس واپس آ گئے، خوارزم شاہ نے اس کو بدفالی سمجھ کر خراسان کی جانب معاودت کی، تو مفتوحہ ملک پر اپنے بیٹے رکن الدین کو مامور کر کے عماد الملک سادی کو اس کا مدار لمہام بنایا اور اپنے ممالک مقبوضہ سے خلیفہ ناصر کے نام کا خطبہ موقوف کر دیا، یہ ۶۱۵ھ کا واقعہ ہے۔
قبیلہ تاتار کا خروج:
۶۱۶ھ میں قبیلہ تاتار نے جو طمغاچ علاقہ چین کے پہاڑوں میں رہتا تھا خروج کیا، ان لوگوں کا وطن ترکستان سے چھ مہینے کی مسافت پر تھا، اس قبیلہ کے سردار کا نام چنگیز خان تھا جو ترکوں کے قبیلہ تمرجی سے تعلق رکھتا تھا، چنگیز خان نے ترکستان و ماوراء النہر پر فوج کشی کی اور ترکان خطا سے ان ملکوں کو چھین کر خود قابض ہو گیا۔ اس کے بعد خوارزم شاہ پر حملہ آور ہوا اور خراسان و بلاد جبل کو اس کے قبضے سے نکال لیا، اس کے بعد ارانیہ اور شروان پر قابض ہوا، انہی تاتاریوں کا ایک گروہ غزنی، سجستان، کرمان وغیرہ کی طرف گیا، خوارزم شاہ ان تاتاریوں سے شکست کھا کر طبرستان کے کسی مقام میں جا کر ۶۱۷ھ میں اکیس سالہ حکومت کے بعد فوت ہو گیا، خوارزم شاہ کو شکست دینے کے بعد تاتاریوں نے اس کے بیٹے جلال الدین بن خوارزم شاہ کو غزنی میں شکست دی اور چنگیز خان دریائے سندھ تک اس کا تعاقب کرتا ہوا چلا گیا، جلال الدین دریائے سندھ کو عبور کر کے ہندوستان میں داخل ہو گیا، چند روز ہندوستان میں رہ کر ۶۲۲ھ میں خوزستان و عراق کی جانب چلا گیا اور آذربائیجان و آرمینیا پر قابض ہو گیا، یہاں تک کہ مظفر کے ہاتھ سے قتل ہوا۔ چنگیز خان اور اس کی ملک گیریوں کے حالات بعد میں مفصل بیان کیے جائیں گے، آخر ماہ رمضان ۶۲۲ھ میں ۴۷ سال کی خلافت کے بعد خلیفہ ناصر لدین اللہ نے وفات پائی۔ یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ خوارزم شاہ نے چونکہ خلیفہ سے منازعت کی تھی اور خلیفہ کا خطبہ اپنے ممالک مقبوضہ میں موقوف
|